مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی سپریم کورٹ کی جانب سے جاری تازہ فیصلے میں الکریمزان کے مقام پر السیلزیان راھبات اور راھبان کی خانقاہوں کی ملکیتی زمین پردیوار فاصل کی تعمیر روکنے کے فیصلے کے برعکس ہے۔ اس سے قبل انسانی حقوق کی تنظیم "سانٹ ایف” اور ایک مقامی وکیل نہاد ارشید کی درخواست پر مذکورہ مقامات پر یہودی کالونیوں کے گرد دیوار کی تعمیر روک دی تھی۔
انسانی حقوق کی تنظیم”سانٹ ایف” کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ مئی میں اسرائیلی وزارت دفاع کی جانب سے جاری ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ الکریمزان کے مقام پر دیوار فاصل کی تعمیر جلد شروع کی جائے گی کیونکہ وہاں پر دیوار کی تعمیر پرپابندی نہیں لگائی بلکہ حکام کو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ دیوار کی تعمیر سے مقامی فلسطینی آبادی کا اپنے کھیتوں اور چراگاہوں سے رابطہ برقرار رکھنے کا انتظام کیا جائے۔
اس پربیت جالا کے مقامی شہریوں کی جانب سے غیاث ناصرنامی ایک وکیل نے اسرائیلی عدالت سے درخواست دی تھی کہ وہ اس علاقے میں دیوار فاصل کی تعمیر کے فوجی ارادے کا نوٹس لے کیونکہ عدالت پہلے وہاں پر دیوار کی تعمیر رکوا چکی ہے۔ اسرائیلی وزیردفاع کا الکریمزان میں دیوار تعمیر کرنے کا اعلان عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔ غیاث ناصر کے ساتھ انسانی حقوق کی تنظیم "سانٹ ایف” اور دیگر مقامی فلسطینی نمائندوں نے بھی الگ الگ درخواستوں میں وہی موقف اختیار کیا تھا جو غیاث کی جانب سے اختیار کیا گیا تھا۔ اسرائیلی وزارت دفاع کے بیان میں کہا گیا ہے کہ الکریمزان میں دیوار فاصل کی تعمیر پرعدالت نے پابندی نہیں لگائی اور اگر فوج دیوار کی تعمیر شروع کرتی ہے تو اس سے عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی یا عدالت کی توہین نہیں قرار دیا جاسکتا ہے۔
رواں سال اپریل میں صہیونی سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے واضح الفاظ میں فوج کو فلسطینی علاقے میں دیوار فاصل کی تعمیر سے روک دیا تھا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ الکریمزان میں دیوار فاصل کی تعمیر سے مقامی باشندوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگا نیز اس سے جغرافیائی مسائل پیدا ہوں گے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین