مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق دو روز قبل امدادی قافلے کے ساتھ آنے والے امدادی جہاز”میرین” کو جب اسرائیلی بحریہ نے کھلے سمندر میں روکا اور جہاز کو اسدود بندرگاہ لے گئے تو اس میں سوار ایک روسی نامہ نگار "نادیجدا کیفرکوفا” سے کہا گیا کہ وہ ایک فارم پر رضاکارانہ طورپر جہاز چھوڑںے کی تجویز پردستخط کرے۔ ایسا کرنے پراسے پولیس کے حوالے کرنے کے بجائے رہا کردیا جائے گاتاہم روسی خاتون صحافی نے گرفتاری سے بچنے کی صہیونی تجویز مسترد کردی اور کہا کہ وہ جہاز میں سوارامدادی کارکنوں کے ساتھ رہے گی۔
اسرائیل میں روسی سفارت خانے کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ مسز نادیجدا کیفر کوفا سے اسرائیلی فوجیوں نے کہا تھا کہ وہ رضاکارانہ طورپر جہاز چھوڑ دے تو اسے پولیس کی تحویل میں دینے کے بجائے چھوڑ دیا جائے تاہم اس نے اسرائیلی فوج کے دیے گئے فارم پر دستخط کرنے سے انکار کردیا اور وہ اس وقت "غیفون” نامی اسرائیلی جیل میں قید ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جہازمیں سوار دوسرے افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے گرفتار ہونے والی خاتون صحافی نے صہیونی فوج کی پیشکش ٹھکرا کر جیل قبول کی ہے۔ اسے آج عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ مسز کیفر کوفا روس کے سرکاری ٹی وی "رشیا ٹوڈے” کی نامہ نگار ہیں۔ اس بار ٹی وی انتظامیہ نے اسے غزہ کی پٹی کے لیے آنے والے امدادی قافلے”فریڈ٘ فلوٹیلا” کے ساتھ غزہ جانے اور قافلے کی کوریج کی ذمہ داری سونپی تھی۔
غزہ کی پٹی کے لیے امدادی سامان لےکرآنے والے بحری جہا” میرین” کو قابض صہیونی فوجیوں نے سوموار کے روز کھلے سمندر میں روک لیا تھا جسے بعد ازاں اسدود بندرگاہ کی طرف لے جایا گیا۔ جہازمیں سوار تیونس کے سابق صدر ڈاکٹر منصف المرزوقی سمیت تمام امدادی کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔ تاہم المرزوقی کو رہا کردیا گیا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین