مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے غزہ کی پٹی میں جولائی اور اگست 2014 ء کے دوران اسرائیل کی مسلط کردہ وحشیانہ جنگ کی تحقیقات پرمبنی ایک رپورٹ جاری کی ہے مگر اس رپورٹ میں جلاد اور مظلوم کو ایک صف میں کھڑا کیا گیا ہے۔ یہ کھلم کھلا اسرائیلی جرائم کی طرف داری اور بین الاقوامی انصاف کے اصولوں کے ساتھ مذاق ہے۔
بیان میں اقوام متحدہ سے کہا گیا ہے کہ وہ عدل وانصاف کے تحت تحقیقات کا عمل آگے بڑھانا چاہتی ہے تو اسے اسرائیل کی جانب داری کا تاثر ختم کرنا ہوگا اور رپورٹ کو دوبارہ حقائق کی روشنی میں مرتب کرنا ہوگا ورنہ عالمی ادارے کی ساکھ بری طرح متاثر ہوسکتی ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے غزہ پر 51 روز تک بغیر کسی وفقے سے وحشیانہ بمباری کی۔ اس دوران فلسطینیوں پر ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال کرکے ان کا اجتماعی قتل عام کیا گیا جس کےنتیجے میں ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے۔ ان میں بڑی تعداد میں بچےاور خواتین شامل تھیں۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2014 ء کی فلسطین۔ اسرائیل جنگ میں فلسطینی مزاحمتی گروپوں اور اسرائیلی فوج دونوں نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین
