مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابو زھری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ "اگرقومی حکومت گروپ چار کی شرائط پرعمل درآمد کرنے کے لیےبنائی جا رہی ہے تو حماس اس میں شامل نہیں ہوگی اور نہ ایسی حکومت کو ملک وقوم کی نمائندہ حکومت سمجھا جائے گا۔ یہ قومی مفاہمتی پالیسی کی صریح خلاف ورزی ہوگی”۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ قومی مفاہمتی پالیسی سے ہٹ کربالخصوص گروپ چار یا کسی دوسرے بیرونی ایجنڈے کے تحت حکومت بنائی گئی تو اس کے خطرناک نتائج کی ذمہ داری فلسطینی اتھارٹی اور صدر محمود عباس پرعاید ہوگی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ فلسطین میں قومی حکومت قومی مفاہمتی پالیسی کی آئینہ دار ہونی چاہیے۔ ورنہ متنازعہ حکومت قومی مفاہمت کے عمل کو مزید سبوتاژ کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز فلسطینی اتھارٹی کے وزیرخارجہ ریاض المالکی کا ایک بیان سامنے آیا تھا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ نئی فلسطینی حکومت گروپ چار کے ایجنڈے کے مطابق تشکیل دی جائے گی جو تشدد کی مذمت اور اسرائیل کوتسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی معاہدوں کو بھی تسلیم کرے گی۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین
