مرکزاطلاعات فسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عزت الرشق کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست کی جانب سے پچھلے سال غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ کے بارے میں تحقیقاتی رپورٹ میں حقائق کو مسخ کیا گیا ہے۔ یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب عالمی سطح پر اسرائیل کو جنگی جرائم کا مرتکب قراردینے کی رپورٹس میں تیزی آ رہی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے جنگ 2014 ء سے متعلق جاری کردہ تازہ رپورٹ میں حماس اور فلسطینی تنظیموں کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دینے کے ساتھ ساتھ صہیونی فوج کے سیاہ کرتوتوں پر پردہ ڈالا گیا ہے۔
حماس رہ نما عزت الرشق نے اسرائیلی رپورٹ کو یہ کہہ کر مسترد کردیا ہے کہ نہتے اور معصوم بچوں، عورتوں اورعمر رسیدہ افراد کا بہیمانہ قتل، اسپتالوں اور اسکولوں پر بمباری اور رہائشی علاقوں پرحملے ہی جنگی جرائم کا حصہ ہوتے ہیں اور یہ تمام جرائم اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ایک نہیں بار بار ہوچکے ہیں۔
عزت الرشق کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں ہونے والا قتل عام اور ہرطرف تباہی اور بربادی کے مناظر ہی یہ گواہی دے رہے ہیں کی جنگی جرائم کا مرتکب کون ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے ایک ایسے وقت میں یہ رپورٹ جاری کی ہے جب عالمی سطح پر اسرائیلی فوج کے فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمات قائم ہو رہے ہیں۔ اس رپورٹ کے ذریعے نہ صرف صہیونی فوجیوں کو بچانے کی کوشش کی گئی ہے بلکہ صہیونی ریاست کی انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں سے عالمی توجہ ہٹانے کی کوشش کی گئی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین
