"فلسطین پولیٹیکل ریسرچ سینٹر” کے ڈائریکٹر خلیل الشقاقی نے بتایا کہ غزہ کی پٹی کے 50 فی صد عوام ھجرت کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ اتنی بڑی تعداد کا ھجرت پر غور کرنا اب تک کا ایک نیا ریکارڈ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ریسرچ سینٹر کے زیراہتمام چار اور چھ جون کے درمیان کیے گئے ایک رائے عامہ کےجائزے میں حماس کی عوامی مقبولیت میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ شہریوں سے جب پوچھا گیا کہ وہ فلسطین میں پارلیمانی انتخابات میں کس کووٹ دیں گے تو 39 فی صد کا جواب تھا کہ وہ "حماس” کو ووٹ دیں گے جبکہ ایک سال قبل اسی طرح کے جائزے میں یہ تعداد 23 فی صد تھی۔
الشقاقی نے بتایا کہ حماس کی عوامی مقبولیت میں اضافے کے دیگر اسباب میں ایک اہم سبب جولائی اور اگست 2014 ء کے دوران غزہ کی پٹی پرمسلط کی گئی جنگ میں حماس کے جانثاروں اور بہادروں کا دشمن کے ساتھ پوری قوت کے ساتھ لڑنا بھی شامل ہے۔
رپورٹ کےمطابق مغربی کنارے میں حماس کی عوامی پذیرائی 27 سے بڑھ کر 32 ہوگئی ہے جب کہ حالیہ تین مہینوں میں فتح اور صدر محمود عباس کی عوامی پذیرائی 41 فی صد سے کم ہو کر 36 فی صد پرآگئی ہے۔
سروے رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے کے 63 فی صد شہری پچھلے سال غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ جنگ کے نتائج سے مطمئن نہیں ہیں کیونکہ اس جنگ میں حماس اور اسرائیلی فوج کے درمیان جانی نقصان میں غیرمعمولی فرق رہا ہے۔ اس کے باوجود عوام کا مزاحمتی تنظیموں پر اعتماد بڑھا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین
 
			 
		    