اسرائیل فوج کی جانب سے جان بوجھ کر قصبے کے گھروں پر آںسو گیس کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے آٹھ ماہ سے لے کر پانچ سال تک کے چھ بچوں کو سانس لینے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔
اس کے علاوہ پر امن مارچ کے شرکاء پر اسرائیلی فوج کی جانب سے فاءرنگ کے نتیجے میں ایک 45 سالہ شخص پیر میں گولی لگنے کے نتیجے میں زخمی ہوگیا۔ کفر قدوم کے فلسطینی شہری 13 سال سے بند قصبے کے مرکزی داخلی دروازے کو کھلوانے کے لئے ہفتہ وار بنیادوں پر احتجاج کرتے ہیں۔
مقامی سماجی کارکن مراد شیتیوی نے بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں کی ایک بڑی تعداد نے ایک فوجی بلڈوزر کے ساتھ قصبے پر دھاوا بول دیا۔ اس موقع پر اسرائیلی فوج نے ربڑ اور دھاتی کی گولیوں اور آںسو گیس کا بھی بے جا استعمال کیا۔
اس سے پہلے جمعہ کے روز یوم نکسہ کے 48 سال مکمل ہونے کے موقع پر سینکڑوں افراد نے اسرائیلی فوج کے مغربی کنارے اور غزہ پر قبضے کے خلاف احتجاج کیا۔
مگر اسرائیلی فوج نے اس مارچ کو بھی روکنے کے لئے کارروائی کی اور شرکاء کو قصبے کے دروازے تک جانے سے روک دیا جس کے نتیجے میں جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔