مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق دوحہ میں حماس کےایک ذمہ دار کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مصری اخبار”الوطن” میں شائع ہونے والی رپورٹ میں حماس پربہتان باندھا گیا ہے۔ حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے نہ تو دوحہ میں علامہ یوسف القرضاوی سے ملاقات کی ہے اور نہ ہی کسی ایسی ملاقات میں غیرملکی انٹیلی جنس ایجنٹ موجود تھا اور نہ ہی حماس جزیرہ نما سیناء کے جنگجوئوں کو غزہ کی پٹی میں عسکری سرگرمیوں کی اجازت دینے پر غور کررہی ہے۔ یہ تمام الزامات قطعی بے بنیاد اور منفی پروپیگنڈہ ہیں۔
حماس کے ایک ذمہ دار نے اپنی شناخت ظاہرنہ کرنے کی شرط پربتایا کہ مصری اخبارات میں شائع ہونے والی افواہیں جھوٹ کا پلندہ مکمل طورپر من گھڑت ہیں۔ جھوٹی افواہیں پھیلانا اور منفی پروپیگنڈہ مصری ذرائع ابلاغ نے اپنا معمول اور پہچان بنا رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مصری ذرائع ابلاغ میں حماس پر دشنام طرازی فلسطینی تحریک آزادی کو ناکام بنانے کی گھنائونی سازش ہے۔
حماس رہ نما کاکہنا تھا کہ خالد مشعل اور علامہ یوسف القرضاوی کے درمیان دوحہ میں ہنگامی ملاقات کی خبریں بھی بے بنیاد ہیں۔ خالد مشعل اور القرضاوی کے درمیان بہترین تعلقات ہیں اور ان کے درمیان رابطہ بھی رہتا ہے دونوں رہ نمائوں کے درمیان کوئی ملاقات نہیں ہوئی اور نہ ہی حماس کی قیادت نے کسی غیرملکی انٹیلی جنس اہلکار سے ملاقات کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مصرکے اندرونی خلفشار کی ناکامی کی ذمہ داری حماس پر ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ حماس تمام من گھڑت کہانیوں اور افترا پردازیوں کو مسترد کرتے ہوئے ایک بار پھر اپنا یہ موقف واضح کررہی ہے کہ جماعت کا مصرسمیت کسی بھی عرب ملک کے اندرونی سیاسی معاملات میں کوئی کردار نہیں ہے۔
حماس رہ نما نے کہا کہ مصرکی ایک فوج داری عدالت کی جانب سے جن فلسطینی شہریوں پر سنہ 2011 ء میں جیل توڑنے کا الزام عاید کیا گیا ہے وہ مصری تحریک انقلاب سے قبل یا تو شہید ہوچکے ہیں یا اس سے پہلے ہی اسرائیل کی جیلوں میں پابند سلاسل ہیں۔ مصری عدالتوں کا جھوٹ یہیں سے واضح ہو رہا ہے کہ حماس کے خلاف پروپیگنڈہ مصنوعی کہانیوں کی بنیاد پرجاری و ساری ہے۔
یاد رہے کہ کل بدھ کے روز مصری اخبار”الوطن” نے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ حال ہی میں حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل اور علامہ یوسف القرضاوی نے دوحہ میں ملاقات کی ہے۔ اس ملاقات میں ایک ملکی انٹیلی جنس ادارے کا ایک اہلکار بھی موجود تھا۔ نیز حماس نے غزہ کی پٹی میں جزیرہ سیناء کے جنگجوئوں کو عسکری تربیت کی اجازت دی ہے اور اس کے بدلے میں حماس نے ان سے دو ارب ڈالر کا تقاضا کیا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین
