مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسماعیل ھنیہ نے یہ بات غزہ فلسطین کے دورے پرآئے ترکی کے وزیر مذہبی امور محمد قورماز اور فلسطینی اتھارٹی کےہاں تعینات ترک سفیر مصطفیٰ سارنش سے ملاقات کے موقع پر کہی۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ ترک مہمان ایک ایسے وقت میں سرزمین اسریٰ و معراج میں پہنچے ہیں جب معراج شریف کے بابرکت ایام بھی گذر رہے ہیں۔ اس سے یہ عیاں ہوتا ہے کہ مسلم دنیا چاہے جتنی بھی اپنے مسائل میں الجھ کر رہ جائے فلسطین، مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کی محبت اس کے دل سے نہیں نکل سکتی ہے۔ فلسطین اور اس کے مقدس مقامات ہمیشہ عالم اسلام کی مرکزیت رہیں گے۔
سابق فلسطینی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ترکی کی موجودہ اور ماضی کی حکومتوں نے فلسطینیوں کے حقوق کی پرزور حمایت کی۔ غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی اسرائیلی معاشی پابندیوں کے خلاف انقرہ نے موثر آواز اٹھائی اور فلسطینیوں کے حقوق کی مکمل ترجمانی کی۔ اس موقع پر اسماعیل ھنیہ نے ترک وفد کو غزہ کی پٹی میں جنگوں سے ہونے والی تباہ کاریوں سے تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوںنے ترکی کی حکومت کی جانب سےفلسطینیوں کی سیاسی، اخلاقی، مالی اور فلاحی شعبوں میں مدد کو سراہا اور ترک حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوںنے کہا کہ ترکی کی قوم نے "مرمرہ” جہاز کے ذریعےنہ صرف فلسطینیوںکے لیے امدادی سامان بھیجا بلکہ صہیونی جارحیت کا سامنا کرکے اپنا خون بھی پیش کیا۔ فلسطینی ترکی کے احسانات کو کبھی بھی فراموش نہیں کرسکیں گے۔
اس موقع پر ترک وزیرمذہبی امورمحمد قورماز نے فلسطینی قوم کو واقعہ معراج کی مبارک باد پیش کی اورکہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ آنے والے سال واقعہ معراج آئے تو فلسطینی آزادی کی نمعت سے بہرہ ور ہوچکے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ترک صدر رجب طیب ایردآن فلسطینیوں کی صفوں میں اتحاد اور یکجہتی کے خواہاں ہیں۔ انہوںنے غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی بمباری سے شہید ہونے والی مساجد کی دوبارہ تعمیر میں بھرپور معالی تعاون فراہم کرنے کا بھی یقین دلایا۔
خیال رہے کہ ترکی کے وزیر مذہبی امور ایک اعلیٰ سطحی حکومتی وفد کے ہمراہ چند روز قبل بیت المقدس پہنچے تھے جہاں سے وہ دو روزہ دورہ پر کل اتوار کو غزہ کی پٹی میں پہنچے ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین