مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق 38 سالہ ایمن محمد عودہ ابو عید کو دو ہفتے قبل حراست میں لیا گیا تھا۔ چھ روز قبل فلسطینی انٹیلی جنس حکام نے ابو عید کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم رہائی کے بجائے اسے بیت لحم کی انٹیلی جنس کے حوالے کردیا گیا جنہوں نے دوران حراست اسے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا ہے جس کےنتیجے میں ابو عید چلنے پھرنے سے قاصرہیں۔
مضروب فلسطینی اسیر کے اہل خانہ نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ ایمن ابو عید کو اریحا کی انٹیلی جنس نے رہائی کے بجائے بیت لحم میں عباس ملیشیا کے حوالے کردیا جس کے بعد انہوں نے ابو عید کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔
زیرحراست فلسطینی شہری کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ایمن ابو عید کو وحشیانہ جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ وہ چھ روز سے عباس ملیشیا کے زیرتشدد ہے اور چھ دن میں اس کا وزن چھ کل کم ہوچکا ہے۔ وحشیانہ تشدد کے باعث اس کا چلنا پھرنا بھی محال ہوچکا ہے۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اسیرکو عباس ملیشیا نے 20 اپریل کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم اسے رہائی کے بجائے مزید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
خیال رہے کہ ایمن ابو عید 14 سال تک اسرائیلی جیلوں میں قید رہ چکے ہیں۔ وہ کئی بار فلسطینی اتھارٹی کی جیلوں میں بھی قید رہے ہیں۔ عباس ملیشیا نے انہیں ماضی میں بھی گرفتار کرکے باربار تشدد کا نشانہ بنایا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین