مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق شمالی وادی اردن کے ایک مقامی رہ نما اور سماجی کارکن معتز بشارات نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ صہیونی فوجیوں نے شمالی وادی اردن کے کوئی 50 فلسطینی خاندانوں کو نوٹس جاری کیے ہیں جن میں ان سے کہا گیاہے وہ فوج اس علاقے میں مشقیں کرنا چاہتی ہے۔ اس لیے وہ خود ہی اپنے مکانات خالی کردیں۔ بشارات نے بتایا کہ صہیونی حکام کی جانب سے البرج، المیتہ، المالح، حمص، خربہ بزیق اور الفارسیہ قصبوں کے فلسطینیوں کو مکانات خالی کرنے کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ صہیونی حکام کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ وہ ہفتے کے روز سے وادی اردن کے بیشتر علاقوں میں جنگی مشقیں کرنا چاہتی ہے۔ جنگی مشقوں کے دوران براہ راست فائرنگ، بموں اور جنگی طیاروں سے بمباری کے تجربات کیے جائیں گے۔ جنگی مشقیں آٹھ دن تک جاری رہیں۔ اس دوران فلسطینی اپنے لیے کوئی متبادل جگہ کا بندو بست کرلیں۔
معتز بشارات نے صہیونی فوجیوں کی جنگی مشقوں کو انسانیت کے خلاف سنگین جرم قرار دیا اور کہا کہ عالمی سطح پر ایسا کوئی قانون موجود نہیں جس کے تحت کسی بھی ملک کو سولین کی آبادی کےاندر مشقیں کرنے کی اجازت دی گئی ہو۔ اسرائیل دانستہ طورپر فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے باہرنکالنے کے لیے ان کی آبادیوں کے بیچ مشقیں شروع کر دیتا ہے، جس کے باعث سیکڑوں فلسطینی بچے، خواتین اور بوڑھےہفتوں کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے پرمجبورہوتے ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین