مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو میں ڈاکٹر بردویل نے بتایا کہ حماس اور قاہرہ حکومت کے درمیان مذاکرات میں غزہ کی پٹی کا محاصرہ ختم کرنے سے متعلق باہمی دلچسپی کے تمام امور پرتبادلہ خیال ہوا ہے۔ مصری حکومت نے غزہ کی پٹی کا محاصرہ کم کرنے اور پابندیوں میں نرمی کرنے کی تجاویز سے اتفاق کیا ہے اور یقین دلایا ہے کہ قاہرہ حکومت حماس کی تجاویز پر غور کرے گی۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر بردویل نے کہا کہ حماس اور مصر کے درمیان بات چیت مثبت اور تعمیری رہی جس میں غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کو توسیع دینے سے متعلق امور پربھی غور کیا گیا۔ مصری حکومت کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی کہ وہ غزہ کی پٹی اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کو وسعت دینے کے حوالے سے موثر اقدامات کرے گا، نیز جنگ بندی سے متعلق طے پائے تمام نکات پرعمل درآمد کے لیے اسرائیل پر دبائو ڈالے گا۔
حماس اور ایران کے درمیان یمن کے بحران کے بعد اختلافات سےمتعلق ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر صلاح الدین بردویل نے کہا کہ ان کی جماعت اور تہران کے درمیان یمن میں سعودی عرب کے فوجی آپریشن سے قبل اور اس کے بعد کے حالات ایک جیسے ہیں۔ حماس اور ایران کے تعلقات میں کوئی بحران نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یمن کے بارے میں حماس کےموقف سے کسی ملک سے جماعت کے تعلقات متاثر نہیں ہوئے ہیں۔ ہم یمنی قوم کے ساتھ ہیں اور یمن میں پائیدار جمہوریت کے خواہاں ہیں۔ ہم باہمی احترام اور مسئلہ فلسطین کی حمایت کے اصولوں کی بنیاد پرملکوں اور جماعتوں کے ساتھ تعلقات قائم کرتے ہیں۔ جو ملک فلسطینیوں کی تحریک آزادی کی پشتیبانی کرے گا ہم اس کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
ڈاکٹر بردویل کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم کو سعودی عرب کی ہمیشہ ضرورت رہے گی۔ ہم سعودی عرب کے بغیر خود کو ادھورا سمجھتے ہیں اور کبھی بھی سعودی عرب کی ضرورت سے مستثنیٰ نہیں ہوں گے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین