مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق خالد مشعل نے ان خیالات کا اظہار غزہ کی پٹی میں حماس کے سابق رہ نما ڈاکٹر عبدالعزیز الرنتیسی کی یاد میں منعقدہ حوالے سے ایک جلسہ عام میں اپنے ریکارڈ شدہ صوتی بیان میں کیا۔ انہوں کہا کہ قومی مفاہمت کاعمل آگے بڑھانے کے لیے قومی اتحاد کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم کی آزادی کے لیے صرف وہی راستہ ہے جس کا انتخاب جماعت کے بانی شہید الشیخ یاسین شہید اور ان کے جانشین عبدالعزیز الرنتیسی شہید نے اختیار کیا۔ مسلح مزاحمت ہی ہمیں آزادی کی منزل کے قریب لے جاسکتی ہے۔ فلسطینی اسیران کی رہائی اور پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے بھی مزاحمت کے سوا کوئی اور راستہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی عقوبت خانوں میں پابند سلاسل فلسطینی پوری قوم کے ہیرو ہیں۔ ان کی رہائی کے لیے مسلح مزاحمت سمیت تمام محاذوں پر ان کی رہائی کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔ خالد مشعل کا کہنا تھا کہ اسرائیلی دشمن ایک سازش کے تحت فلسطینی شہریوں کو باربار قید و بند میں ڈال رہا ہے۔ ہم بھی دشمن کے خلاف ہر محاذ پر مسلح جدو جہد جاری رکھیں گے۔
حماس رہ نما نے غزہ کی پٹی کا محاصرہ جاری رہنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کی جانب سے بار بار غزہ کا محاصرہ توڑنے کے وعدے کیے گئے مگر ان وعدوں پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ محض رسمی بیان بازی سے کام نہیں چلتا۔ عالمی برادری کو غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
انہوں نے کہاکہ غزہ کی پٹی کا اسرائیل کی جانب سے جاری محاصرے کی وجہ سے پورے فلسطین منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ اگر عالمی برادری کی جانب سے غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے اقدامات نہ کیے تو فلسطینی عوام محاصرہ توڑنے کے لیے مسلح مزاحمت پر مجبور ہوجائیں گے۔
خالد مشعل نے حماس کے بانی رہ نما الشیخ ڈاکٹر عبدالعزیز الرنتیسی شہید کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عبدالعزیز الرنتیسی شہید پوری قوم کے لیے جرات، ہمت، مزاحمت، عزت، صبر اور استقلال کا نمونہ ہیں۔ حماس کو الرنتیسی شہید جیسے رہ نمائوں پر ہمیشہ فخر رہے گا۔ انہوں نے دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی۔ جب تک زندہ رہے تو سراٹھا کر چلے اور اپنی شہادت سے دشمن کو یہ پیغام دے گئے کہ فلسطینی قوم جھکنے والی ہرگز نہیں ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین
