مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابو زھری نے جماعت کا باضابطہ موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ حماس صدر عباس کے اس بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ اس بیان سے واضح ہو رہا ہے کہ صدر محمود عباس ذہنی توازن کھو بیٹھے ہیں۔ انہوں نے ایک ایسا متنازعہ بیان دیا ہے جو فلسطینی قوم کے مفاہمتی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اس نوعیت کے بیانات اپنے نتائج اور مضمرات کے اعتبار سے نہایت خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ صدر محمود عباس نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی فوجی کارروائی کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسی طرح کا فوجی آپریشن فلسطین کے اُن باغی گروپوں کےخلاف بھی ہونا چاہیے جو ملک میں انتشار پھیلا رہے ہیں۔ اگرچہ صدر عباس نے انتشار پھیلانے والے کسی گروپ کا نام نہیں لیا تاہم مبصرین کےخیال میں صدر عباس نے کا اشارہ حماس کی جانب تھا جو پچھلے سات سال سے غزہ کی پٹی میں ایک کامیاب حکومت چلاتی آ رہی ہے۔
ترجمان نے صدر عباس کے اس بیان پرتبصرہ کرتے ہوئے اسے نہایت غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ محمود عباس اگر منصب صدارت پر فائز ہیں تو انہیں فلسطین کی تمام سیاسی قوتوں کی حمایت حاصل ہے۔ فلسطین کی کسی جماعت نے رام اللہ اتھارٹی کے خلاف اعلان جنگ نہیں کیا ہے، جبکہ یمن میں حوثی باغیوں نے نہ صرف اعلان جنگ کیا بلکہ انہوں نے ایک منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر تمام ریاستی اداروں کو یرغمال بنا لیا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز صدر محمود عباس نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ جس طرح کا آپریشن سعودی عرب کی جانب سے یمن میں حوثیوں کےخلاف شروع کیا گیا ہے، اسی طرح کے آپریشن شام، عراق، فلسطین، لیبیا اور صومالیہ کے باغی گروپوں کے خلاف بھی ہونا چاہیے۔ قبل ازیں جمعہ کے روز فلسطینی صدر کے مشیر محمود الھباش نے بھی اسی نوعیت کا ایک متنازعہ بیان جاری کیا تھا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین