مرکزاطلاعات فلسطین کے ترجمان فوزی برھوم نے کہا کہ اسرائیل کی کسی سیاسی جماعت کو دوسری پر ترجیح دینا پرلے درجے کی حماقت ہے۔ اسرائیل کی کسی سیاسی جماعت کے ہاں فلسطینیوں کے لیے خیر کا کوئی پہلو موجود ہیں۔ وہ سب ایک ہی کھوٹے سکے کے دو رخ ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ ہمیں حیرت ہوتی ہے کہ کچھ لوگ اسرائیل کی سیاسی جماعتوں کی درجہ بندی کرتے ہوئے یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ فلاں جماعت انتہا پسند اور فلاں اعتدال پسند ہے۔ میں اس رحجان کی مذمت کرتا ہوں کہ کیونکہ فلسطینیوں کے حقوق کے باب میں اسرائیل کی تمام سیاسی جماعتوں کا طرز عمل یکساں ہے۔ وہ سب فلسطینیوں کودشمن سمجھتی ہیں۔
فوزی برھوم نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی نے تمام اسرائیلی سیاسی جماعتوں کی حکومتوں سے مذاکرات میں وقت برباد کیا۔ کسی بھی اعتدال پسند اور شدت پسند سیاسی جماعت نے فلسطینیوں کے حقوق کے حوالے سے معمولی لچک بھی نہیں دکھائی۔ اس لیے ہم کس طرح اسرائیل کی سیاسی جماعتوں کی درجہ بندی کرسکتے ہیں کہ فلاں اعتدال پسند اور فلاں انتہا پسند ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی ہرسیاسی جماعت کا اپنا ایک رنگ ہے اور ہرجماعت پر فلسطینی دشمن کا رنگ بھی چڑھا ہوا ہے۔ تمام صہیونی سیاسی جماعتیں اسرائیل کو یہودی مملکت بنانے اور فلسطینیوں کے بنیادی انسانی حقوق دبائے رکھنے پر یقین رکھتی اور اسی فلسفے پرعمل پیرا ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین