مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی فوجی جنرل نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اس سے قبل یہ بھی آئرن ڈوم کی کار کردگی پر سوال اٹھتے رہے ہیں مگر ہم نے دیکھا ہے کہ یہ دفاعی نظام یہودی کالونیوں کو تحفظ دلانے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔ کل کو اگر مقبوضہ فلسطین کے سنہ 1948 ء کے علاقوں میں فلسطینیوں کے راکٹ حملے ہوتے ہیں تو یہ نظام وہاں بھی کام نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ آئرن ڈوم کو فلسطینی راکٹ حملوں کے دفاع کے نقطہ نظر سے تیار کیا گیا تھا لیکن اس نے صہیونی ریاست کو کسی قسم کا تحفظ فراہم نہیں کیا ہے۔ مستقبل میں اس کی ناکامی کے امکانات بڑھتے دکھائی دیتے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق جنرل ایچل کا کہنا ہے کہ جزوی طور پر آئرن ڈوم نے فلسطینی راکٹ حملوں کا دفاع کیا ہے لیکن انہیں مکمل طور پر روکنے میں ناکام رہا ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی فوج کے ایک دوسرے عہدیدار نے دعویٰ کیا تھا کہ پچھلے سال غزہ کی پٹی پرمسلط جنگ کے دوران فلسطینی مزاحمت کاروں کے اسرائیلی تنصیبات پر داغے گئے 90 فی صد راکٹوں کو آئرن ڈوم کی مدد سے روکا گیا تھا تاہم دیگر صہیونی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ آئرن ڈوم فلسطینیوں کے دیسی ساختہ 30 فی صد راکٹوں کو روکنے میں بھی کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔
اسرائیل میں سرکاری سطح پر آنے والی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ آئرن ڈوم نے 3245 فلسطینی راکٹوں میں سے صرف 558 کو روکا ہے۔ باقی تمام راکٹ اپنے اہداف کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہے ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین