مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے عرب اور افریقی امور کے انچار حسین عبدالھیان نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں اسرائیل سے بڑا دہشت گرد اور کوئی نہیں۔ مصری عدالت نے حماس کو دہشت گرد قرار دے کر اسرائیل کے جنگی جرائم پر پردہ ڈالنے اور مظلوم کو ظالم ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’’ایرنا‘‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں وزارت خارجہ کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ اخوان المسلمون مصر کی ایک حقیقت ہے جسے کسی صورت میں نظرانداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔ مصر کی موجودہ فوجی حکومت کو چاہیے کہ وہ حقیقی دہشت گردوں اور امن پسند طبقات میں فرق کرے۔ حماس کو دہشت گرد قرار دینا فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کی نفی کرنے اور صہیونی ریاست کے جنگی جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔
حسین عبدالھیان کا کہنا تھا کہ دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد اسرائیل ہے جو فلسطینی مزاحمتی قوتوں بالخصوص حماس اور اسلامی جہاد کے سامنے گھٹںے ٹٰیک رہا ہے۔ ایسے میں مصر کی عدالت کی طرف سے حماس کو دہشت گرد گروپوں کی فہرست میں شامل کرنا غیرآئینی ہی نہیں بلکہ ایک ظالمانہ فیصلہ ہے۔
خیال رہے کہ مصر کی ایک عدالت نے ہفتے کے روز اسلامی تحریک مزاحمت’’حماس‘‘ کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔ قبل ازیں 31 جنوری کو مصر کی ایک دوسری عدالت حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کو بھی دہشت گرد تنظیم قرار دے چکی ہے۔ مصر کا دعویٰ ہے کہ حماس جزیرہ نما سینا میں سرگرم جہادی اور عسکری گروپوں سے روابط رکھتی ہے تاہم حماس ان تمام الزامات کی سختی سے تردید کرتی چلی آ رہی ہے۔ مصری حکومت ابھی تک ان الزامات کو ثابت بھی نہیں کر سکی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین