مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فتح کے ترجمان احمد عساف نے جمعہ کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ فتح کی ایگزیکٹو کمیٹی نے 21 جنوری 2015 ء کو غزہ کی پٹی میں اپنا ایک اعلیٰ سطحی وفد بھیجنے کا اعلان کیا تھا مگر جماعت اب اس اعلان کو واپس لے رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس کے ساتھ قومی مفاہمت کے سلسلے میں بات چیت کے لیے اب ایک وفد نہیں بلکہ الگ الگ وفود کسی دوسرے وقت میں بھیجے جائیں گے۔
احمد عساف کا کہنا تھا کہ پارٹی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن عزام الاحمد کی لبنان میں عین الحلوہ پناہ گزین کیمپ کے دورے اور وہاں پر فلسطینی نمائندہ تحریکوں کے رہ نمائوں سے ملاقات کے بعد رام ام اللہ واپسی پر فیصلہ کیا گیا تھا کہ غزہ کی پٹی میں ایک ہی وفد مذاکرات کے لیے جائے گا۔ اس سلسلے میں فتح کی جانب سے بات چیت کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے حماس کی قیادت سے رابطے بھی شروع کردیے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ وفود اس لیے بھیجنے سے انکار کیا گیا تھا کیونکہ ایک سے زیادہ وفود کا نقطہ نظر بھی اپنا اپنا ہوتا ہے، اس لیے یہی طے پایا تھا کہ غزہ کی پٹی میں بات چیت کے لیے ایک ہی وفد بھیجا جائے گا۔ انہوں ںے کہا کہ عزام الاحمد نے یہ تجویز دی تھی کہ اگر ہم بیروت میں فلسطینی پناہ گزینوں کے مسائل کے حوالے سے متحد ہوسکتے ہیں تو ہمیں فلسطین کے اندرونی معاملات کے حل میں بھی ایک دوسرے سے تعاون کرنا چاہیے۔
تحریک فتح کے ترجمان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں قومی مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے کے لیے فضاء ساز گار نہیں ہے۔ انہوں نے الزام عاید کیا کہ حماس صورت حال کو مزید گھمبیر کرنے پر ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ مفاہمتی عمل آگے بڑھانے کے لیے سیاسی جماعتوں کے وفود کی الگ الگ ملاقاتیں ہونی چاہئیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین