مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی پروگریسیو پارٹی کے سیکرٹری جنرل مصطفیٰ البرغوثی رام اللہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گروپ چار کی جانب سے فلسطین میں یہودی توسیع پسندی کے تازہ اعلان کی مذمت نہ کرنا اس بات کا اظہار ہے کہ گروپ چار اسرائیل کی طرف داری کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر عالمی برادری اور مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے معاملات کی نگرانی کے لیے قائم کردہ گروپ چار نے حقیقی معنوں میں خطے میں امن قائم کرنا ہے تو انہیں فلسطین میں اسرائیل کی غیرقانونی یہودی کالونیوں کے قیام کو ہر صورت میں روکنا ہوگا۔
پروگریسیو پارٹی کے رہ نما نے فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے یہودی توسیع پسندی کی روک تھام کے لیے موثر عالمی سفارتی مساعی نہ کرنے پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ صدر محمود عباس بھی یہودی توسیع پسندی پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں مصطفیٰ البرغوثی کا کہنا تھا کہ دریائے اردن کے مغربی کنارے اور بیت المقدس میں اسرائیل کی توسیع پسندی کا جواب فلسطینیوں کی جانب سے مسلح مزاحمت کی شکل میں دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام یہودی آباد کاری کے خلاف ہر محاذ پر جدو جہد کریں اور عالمی سطح پر اسرائیل کے بائیکاٹ کے لیے بھی سفارتی مہمات چلائی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اگر ملک میں یہودی آباد کاری روکنے میں ناکام ہوگئی ہے تو عوام کو یہودیوں کی غنڈہ گردی کا مقابلہ کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا ہے۔ یہودی توسیع پسندی ایک کینسر ہے اور فلسطینی قوم کو اس مرض سے ہر صورت میں نجات حاصل کرنی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے ایک ہوٹل کے قیام کے لیے 580 کمروں کی تعمیر کا منصوبہ شروع کیا جس کے لیے غرب اردن کی 3700 ایکڑ اراضی ہتھیانے کی سازش کی جا رہی ہے۔ اس عالمی برادری بالخصوص گروپ چار کی خاموشی بزدلانہ طرز عمل اور اسرائیل نوازی کے مترادف ہے۔
مصطفیٰ البرغوثی نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ مذکرات کا کھل کر بائیکاٹ کرے اور فلسطین میں یہودی آباد کاری کا معاملہ عالمی انسانی حقوق کی عدالتوں میں اٹھایا جائے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین