مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق بیت المقدس میں مقدس مقامات کے دفاع کے لیے سرگرم تنظیم "الاقصیٰ فاونڈیشن وٹرسٹ” کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں صہیونی حکام نے باب المغاربہ کالونی میں مسجد اقصیٰ کی مغربی سمت میں صرف 50 میٹر دور "جسر ام البنات” کے مقام پر یہودیوں کے لیے ٹوائلٹس اور غسل خانے تعمیر کرنا شروع کیے ہیں۔ یہ ٹوائلٹس ان یہودیوں کے لیے بنائے جا رہے ہیں جو مراکشی دروازے کے راستے مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کر تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات ادا کرتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ ‘پبلک ٹوائلٹس’ مسجد اقصیٰ کے قریب قائم کردہ "شٹراوس ہاوس” کا حصہ ہیں جس کا مقصد یہودی سیاحوں اور غیرملکیوں کے لیے تفریح مہیا کرنا اور انہیں مسجد اقصیٰ آمد کے موقع پر ہر ممکن سہولت فراہم کرنا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں صہیونی حکومت کے زیرانتظام "دیوار گریہ لینڈ فنڈ” کی جانب سے جاری ایک بیان میں یہ بات تسلیم کی گئی ہے کہ "جسر ام البنات” کے مقام پر مقامی اور غیرملکی سیاحوں کے لیے درجنوں حمام بنائے گئے ہیں۔ یاد رہے کہ جسر ام البنات ایک پل کا نام ہے جس کے ذریعے فلسطینی مسجد اقصیٰ میں داخل ہوتے ہیں۔ یہ جگہ ایک طرف مسجد اقصیٰ میں مقام براق سے مربوط ہے اور دوسری جانب مراکشی دروازے سے ملتی ہے۔ صہیونی حکومتیں تواتر کے ساتھ مسجد اقصیٰ کی مغربی سمت میں واقع ان تاریخی عمارات کو یہودیانے کی سازشوں میں مصروف رہی ہیں۔ اسی ضمن میں کچھ عرصہ قبل "شٹراوس ہاوس” کا قیام بھی یہاں پر ہی عمل میں لایا گیا تھا۔ اس عمارت میں ایک پولیس کنٹرول روم، دفاتر، یہودی سیاحوں کے استقبال کے لیے قائم کردہ مراکز، یہودی عبادت گاہ اور ایک کانفرنس ہال قائم کیا گیا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین