مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابو زھری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ عالمی برادری غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کے لیے فوری مداخلت کرے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی چار اطراف سے ناکہ بندی کی گئی ہے جس کے نتیجے میں ڈیڑھ ملین سے زاید آبادی سنگین مشکلات سے دوچار ہے۔
حماس نے تمام تر مشکلات کے علی الرغم غزہ کا محاصرہ ختم کرانے اور شہریوں کو ہر ممکن ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کی ہے۔ اگرغزہ کا محاصرہ ختم نہیں ہوا تو اس کی ذمہ داری حماس یا تنظیم کے عسکری شعبے عزالدین القسام پرعاید کرنے کا کوئی جواز نہیں ہوگا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی کے عوام نے اسرائیل کی آٹھ سال سے جاری پابندیوں کا پورے عزم کے ساتھ مقابلہ کیا اور انشاء جلد ہی فلسطینی عوام اپنے عزم بالجزم کے ذریعے محاصرہ توڑنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
قبل ازیں حماس کے ترجمان نے مصر کی سرحد کے قریب ایک احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مصری حکومت سے بھی رفح گذرگاہ کو فوری طور پر روز مرہ کی بنیادوں پر کھولنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم کی آزادی کے لیے جاری جدوجہد صرف اسرائیل کے ناجائز اور غاصبابہ قبضے کے خلاف ہے مصر یا کسی دوسرے ملک کے خلاف فلسطینی ہتھیار نہیں اٹھائیں گے۔
ابو زھری نے کہا کہ مصر کی ایک عدالت کی جانب سے القسام بریگیڈ کو "دہشت گرد” تنظیم قرار دینے کے فیصلے سے فلسطینی قوم اور پوری مسلم دنیا کو دکھ پہنچا ہے۔انہوں نے کہا کہ حماس نے کبھی بھی مصر کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی نہیں دی۔ ہماری تمام تر مزاحمت آزادی کی خاطر صہیونی ریاست کے خلاف جاری رہے گی۔ کسی دوسرے ملک کو ہم سے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔