مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حال ہی میں مقبوضہ فلسطین کی چار سیاسی جماعتوں نے بیسویں پارلیمانی انتخابات کے لیے آپس میں اتحاد کیا ہے۔ اس اقدام سے اسرائیلی کنیسٹ میں عرب نمائندگان کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ پچھلے سیشن میں عرب سیاسی جماعتوں کے اسرائیلی کنیسٹ میں نمائندوں کی تعداد 11 تھی۔ سیاسی جماعتوں کے اتحاد کے بعد یہ تعداد 14 اور 15 تک جاسکتی ہے۔ یہ اس صورت میں جب سنہ 1948 ء کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے فلسطینی انتخابات میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیں۔
مقبوضہ فلسطین کی چار عرب سیاسی جماعتیں ڈیموکریٹک فرنٹ برائے امن و مساوات سب سے بڑی جماعت ہے جس کی قیادت معروف ایڈووکیٹ ایمن عودہ کررہے ہیں۔ تحریک اسلامی کی جنوبی شاخ جو کہ مسعود غنائم کی قیادت میں سرگرم ہے بھی اسرائیل کے پارلیمانی انتخابات میں شامل ہے۔ جمال زحالقہ کی قومی سماج پارٹی اور تحریک عرب انقلاب پارٹی جس کی قیادت رکن پارلیمنٹ احمد الطیبی کررہے ہیں۔
ان چاروں جماعتوں نےمشترکہ سیاسی اتحاد پراتفاق کیا ہے۔ فلسطین کی ان عرب سیاسی جماعتوں کے اتحاد کا مقصد اسرائیل کی نسل پرستی کے خلاف اتحاد ہے اور اس کے نتیجے میں اسرائیل کی نسل پرستانہ پالیسیوں کو شکست دینے میں مدد ملے گی۔ نیزعرب سیاسی جماعتوں کے اتحاد سے عرب باشندوں کے شہری حقوق کے حصول میں بھی مدد ملے گی۔
عرب سیاسی جماعتوں کے مابین اتحاد کے باوجود مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے عوام اسرائیل کے پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے میں کوئی خاص دلچسپی نہیں رکھتے ہیں۔ اسلامی تحریک سنہ 1948 ء کے مقبوضہ عرب علاقوں کی سب سے بڑی اور نمائندہ جماعت ہے تاہم یہ تحریک اسرائیل کے انتخابات کا مسلسل بائیکاٹ کرتی رہی ہے۔ اس بار بھی تحریک اسلامی نے اسرائیلی پارلیمانی الیکشن کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیاہے۔اسلامی تحریک کے بائیکاٹ کے نتیجے میں عرب سیاسی اتحاد کا ووٹ بنک متاثر ہو سکتا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین