مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسامہ حمدان نے ان خیالات کا اظہار مرکش میں فلسطینی وزیر زیاد ابوعین شہید کی یاد میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم تنظیم ازادی فلسطین کی نئی بنیادوں پرتشکیل چاہتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے بھی قومی حکومت کو مزید وقت دینے کی ضرورت ہے۔
اسامہ حمدان کا کہنا تھا کہ سنہ 1994 ء میں فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان اوسلو معاہدہ ایک سانحہ تھا جس کے نتیجے میں اسرائیل کو فلسطینی سرزمین پرقبضے کا ایک اور جواز فراہم کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی وزیر زیاد ابوعین کی شہادت اوسلو معاہدے کے اثرات کا نتیجہ ہے۔ ابو عین کی شہادت سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ اسرائیلی سفاک دشمن کے نزدیک فلسطینیوں میں کوئی فرق نہیں۔ صہیونی دشمن کسی چھوٹے، بڑے، اہم اور غیر اہم فرد میں تفریق کے بغیر سب کو برابر انتقام کا نشانہ بناتا ہے۔
خیال رہے کہ دسمبر 2014 ء میں صہیونی فوجیوں نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں ایک احتجاجی ریلی پرحملے کرکےاس میں شریک فلسطینی وزیر زیاد ابو عین کو شہید کر دی تھا۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی صدر محمود عباس کی فرانسس میں دہشت گردی کے خلاف منعقدہ ملین مارچ میں شرکت کرکے کیا حاصل ہوا۔ اس ریلی میں دنیا کے سب سے بڑے دہشت گرد نیتن یاھو نے بھی شرکت کے یہ تاثر دینے کی کوشش کی تھی کہ وہ دہشت گردی سے پاک صاف ہیں۔ اسامہ حمدان کا کہنا تھا کہ محمود عباس فرانس میں دہشت گردی مارچ میں شرکت کرنے کےبجائے فلسطین میں اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے خلاف مارچ کرنا چاہیے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین