حماس کے ترجمان اور جماعت کے پارلیمانی لیڈر صلاح الدین بردویل نے مرکز اطلاعات فلسطین سے گفتگو کرتے ہوئے صدر عباس کے اس بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ غزہ کی پٹی میں سابق حکومت کے ملازمین کو مسلسل تنخواہیں نہیں دے سکتے ہیں۔ انہیں نوکریوں سے فارغ کرکے چھوٹے موٹے کاروبار میں مدد کی جا سکتی ہے۔
حماس نے اس صدر عباس کے اس بیان کو قومی مفاہمت کے خلاف ’بغاوت‘ سے تعبیر کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں صلاح الدین برودیل کا کہنا تھا کہ محمود عباس کھل کر قومی مفاہمت سے انکار اس لیے نہیں کر رہے ہیں کہ انہیں خدشہ ہے کہ ایسے کسی بھی اعلان سے انہیں شدید عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس لیے وہ قومی حکومت کے پیچھے چھپ کر اپنے مقاصد کے حصول کے لیے کوشاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت فلسطین سیاسی انارکی کی بنیادی وجہ صدر محمود عباس کی مفاہمت مخالف پالیسیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر قومی حکومت کے سربراہ رامی الحمد اللہ غزہ کی پٹی کے بحران حل نہیں کر سکتے تو انہیں کھل کر اپنی ناکامی تسلیم کرلینی چاہیے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ صدر محمود عباس کے متنازعہ بیان کے بعد قومی حکومت کے ترجمان ایہاب بسیسو کا ایک فون موصول ہوا جس میں انہوں نے صدر کے بیان پر معذرت کی اور کہا قومی حکومت کا اس بیان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ صدر کی جانب سے خصوصی بیان کابینہ کے سیکرٹری نے جاری کیا ہے اور وہی اس کے ذمہ دار ہیں۔ مسٹر بسیسو کا کہنا تھا کہ وزیراعظم الحمد اللہ غزہ کے دورے پر جلد غزہ کے دورے پرآئیں گے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین