مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے محض یہ بیان جاری کرنا کہ سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد کے آٹھ نکات میں ترمیم کی جا رہی ہے کافی نہیں بلکہ قوم کو ان نکات کے بارے میں پوری طرح آگاہ کیا جائے۔
ابومرزوق کاکہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے یک طرفہ طورپر سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد کے بارے میں تنظیم آزادی فلسطین کی قیادت کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا گیا اور قرارداد پیش کیے جانے سے قبل دیگر فلسطینی تنظیموں اور فلسطینی قیادت سے اس پر صلاح مشورہ کیوں نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے قرارداد کا جو مسودہ سلامیت کونسل میں پیش کیا گیا جس میں اب مزید ترمیم کا فیصلہ کیا گیا ہے اس میں بھی فلسطینی قوم کے بنیادی مطالبات سے انحراف کیا گیا تھا۔ اب مزید پسپائی اختیار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور حقائق کو قوم سے چھپایا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد میں پہلے بھی متعدد مرتبہ ترامیم کی جاچکی ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی اب مزید اس میں ترمیم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کے اعلیٰ مذاکرات کار صائب عریقات کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد کے آٹھ نکات میں مزید ترامیم کی جائیں گی اور اس کے بعد سلامتی کونسل میں پیش کیا جائے گا۔ فلسطین کی بیشتر سیاسی جماعتوں بشمول تحریک فتح کے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد کو مسترد کرچکی ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین