مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق مائیکروبلاگنگ ویب سائیٹ ’’ٹیوٹر‘‘ پر اپنے ایک بیان میں مسٹر یعلون نے کہا کہ جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جنگی طیاروں نے ایک سیمنٹ فیکٹری کو نشانہ بنایا۔ یہ حماس کے لیے ایک واضح پیغام تھا کہ غزہ کی پٹی سے کیے گئے کسی بھی راکٹ حملے میں اسے سخت جواب دیا جائے گا اور جنگ بندی معاہدے کی تاویلیں قبول نہیں کی جائیں گی۔
مسٹر یعلون نےالزام عاید کیا کہ غزہ کی پٹی میں جو کشیدگی پیدا ہوئی ہے اس کی ذمہ دار حماس ہے۔ پہلے غزہ کی پٹی سے اسرائیل پر راکٹ حملہ کیا گیا جس کے بعد ہم نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے غزہ میں فضائی حملے کیے ہیں۔
ادھر اسرائیلی فوج کے ترجمان افیخائی ادرعی نے بھی اپنے ٹیوٹر اکائونٹ پر ایک ٹویٹ میں اعتراف کیا ہے کہ ان کی فوج نے جنوبی غزہ کی پٹی میں ہفتے کی رات حماس کے ایک اہم ٹھکانے پر بمباری کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بمباری اس وقت کی گئی جب غزہ کی پٹی سے ایک راکٹ جنوبی اسرائیل میں داغا گیا۔ صہیونی فوجی ترجمان نے بھی راکٹ حملے اور اس کے جواب میں صہیونی فوج کے فضائی حملے کی ذمہ داری حماس پر عاید کی۔
خیال رہے کہ فلسطینی مزاحمتی گروپوں اور اسرائیل کے درمیان رواں سال 51 روز تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد 26 اگست کو مصر کی ثالثی کے تحت ایک جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے بعد ایک بار پھر غزہ میں کشیدگی کی فضا دیکھی جا رہی ہے۔