مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی اخبار کی جانب سے شائع کردہ عمیر رابا بورٹ دفاعی تجزیہ نگار کی تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے خفیہ اداروں کی وجہ خود اداروں کے اندر پائے جانے والے اختلافات ہیں۔ اسرائیل کی داخلی سلامتی کے ادارے ’’شاباک‘‘ اور موساد کے درمیان جون 2006ء میں غزہ میں اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے اغواء کے بعد کشیدگی پیدا ہوئی جو مسلسل بڑھتی چلی گئی۔ اس کا فائدہ حماس کو ہوا کیونکہ اس کے سامنے اسرائیلی خفیہ ادارے کمزور ہوتے چلے گئے تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں انٹیلی جنس کارروائیوں کے بارے میں سیکیورٹی اداروں کی ناکامی کا سوال اس وقت اٹھایا گیا جب حال ہی میں ایک اعلیٰ سطحی سیکیورٹی اجلاس میں پوچھا گیا کہ آیا غزہ بھی اسرائیل کا مقبوضہ علاقہ تصور کیا جائے گا یا نہیں۔ اس پر سیکیورٹی اجلاس میں ایک دوسری بحث شروع ہوگئی۔ اس بحث میں کہا گیا کہ اسرائیلی فوج اور سیکیورٹی ادارے اپنی انٹیلی جنس کارروائیوں کی توجہ نہ صرف مغربی کنارے اور بیت المقدس پر مرکوز رکھیں بلکہ غزہ کی پٹی میں سراغ رسانی کا عمل بدستور جاری رکھا جائے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کو اغواء کے بعد کئی سال تک کسی خفیہ مقام پر رکھنا فلسطینی مزاحمت کاروں کی کامیابی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی زیادہ تر خفیہ سرگرمیاں زیرزمین کھودی گئی سرنگوں میں ہوتی ہیں۔ ان میں سے بعض سرنگیں غزہ کےبالمقابل یہودی کالونیوں تک پہنچی ہوئی ہیں۔