اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے کہا ہے کہ عرب ممالک کی جانب سے سنہ 2002ء میں پیش کیا گیا ’’مشرق وسطیٰ امن روڈ میپ‘‘ اب قصہ پارینہ ہو چکا ہے۔ خطے میں اس کے بعد آنے والے مسلسل تغیرات کے بعد اس کی روڈ میپ کی کوئی حیثیت نہیں رہی ہے۔
اخبار "یروشلم پوسٹ” کو دیے گئے ایک انٹرویو میں مسٹر یاھو کا کہنا تھا کہ جب عرب ممالک کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں امن روڈ میپ پیش کیا گیا تب حالات مختلف تھے۔ اس وقت اسلامی تحریک مزاحمت حماس اتنی مضبوط نہیں تھی اور نہ ہی اس کا غزہ کی پٹی پر سیاسی کنٹرول قائم ہوا تھا۔ آج حالات بدل چکے ہیں۔ حماس فلسطین کے ایک بڑے علاقے پر قابض ہے۔ دولت اسلامی "داعش” نے عراق اور شام کو توڑ کر رکھ دیا ہے، ایران تیزی کے ساتھ اپنے جوہری بم کی تیاری کی طرف بڑھ رہا ہے اس لیے اب اس امن روڈ میپ کی کوئی حیثیت نہیں رہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں اسرائیلی وزیرِ اعظم نے کہا کہ فلسطینیوں سے مذاکرات ہم اس لیے کر رہے ہیں تاکہ اسرائیلی ریاست کی سلامتی اور اس کے مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم غزہ کی تعمیر نو میں مدد کریں گے مگر ہماری سیکیورٹی اور سلامتی کی ضروریات بھی ہر صورت میں پوری ہونی چاہئیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا وہ غزہ کی پٹی میں بین الاقوامی ہوائی اڈے اور بندرگاہ کے قیام کی اجازت دیں گے تو ان کا کہنا تھا کہ میں بار بار یہ کہہ چکا ہوں کہ اب گیند حماس کے کورٹ میں ہے۔ حماس غیر مسلح ہونے کے ساتھ ساتھ اسرائیل کو تسلیم کرے اور صہیونی ریاست کو ختم کرنے کا خواب ترک کر دے۔ اس کے بعد ہم کھلے دل کے ساتھ ان کے مطالبات بھی تسلیم کریں گے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین