حماس کی اس عوامی مقبولیت کا اندازہ مغربی کنارے میں حماس کے حامی عوامی جذبات سے لیا جاسکتا ہے جو فلسطینی اتھارٹی کی پولیس اور اسرائیل کے خلاف پرتشدد مظاہروں کی شکل میں دیکھے گئے ہیں۔
اخبار لکھتا ہے کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی مسلط کردہ اکاون روزہ جنگ میں صہیونی فوج نے 2000 سے زائد فلسطینی شہید کیے، ہزاروں مکانات مسمار کر دیے جس کے نتیجے میں لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔ لیکن اس جنگ کا حماس کو بہت فائدہ ہوا کیونکہ اعتدال پسند صدر محمود عباس کی جماعت الفتح کے مقابلے میں حماس کی عوامی مقبولیت میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔
اخبار نے رام اللہ میں "فلسطین سینٹر” کے زیر اہتمام کیے گیے ایک رائے عامہ کے ایک جائزے کا بھی حوالہ دیا ہے جس میں 61 فی صد رائے دہندگان نے حماس کے لیڈر اسماعیل ھنیہ کی حمایت کی اور کہا کہ وہ مستقبل میں محمود عباس کی جماعت کی جگہ اسماعیل ھنیہ کو اپنا وزیراعظم منتخب کرائیں گے۔ سروے میں صرف 32 فی صد نے صدر محمود عباس کی حمایت کی ہے۔
خیال رہے کہ اسی ادارے کی جانب سے 2 ماہ قبل بھی رائے عامہ کا ایک جائزہ لیا گیا تھا جس کے نتائج حالیہ سروے سے کافی حد تک مختلف تھے۔ پہلے سروے میں 53 فی صد افراد محمود عباس اور 41 فی صد اسماعیل ھنیہ کے حامی تھے۔
رائے عامہ کا یہ جائزہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صہیونی فوج کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں ہزاروں مکانات کی تعمیر کا کام شروع ہونے جا رہا ہے۔ شہر کی تعمیرنو میں حماس کا ماضی میًں بھی کلیدی کردار رہا ہے اور اب کی بار بھی حماس ہی کی نگرانی میں تعمیر نو کی سرگرمیاں شروع کی جا رہی ہیں۔
امدادی اداروں کی رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج کی بمباری میں 17000 مکانات ملبے کا ڈھیر بن گئے ہیں جس کےنتیجے میں کم سے کم ایک لاکھ افراد بے گھر ہیں۔
برطانوی اخبار مزید لکھتا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان جاری امن مذاکرات کی ناکامی کےبعد فلسطینی سخت مایوس ہیں اور وہ اسلام پسند تنظیموں بالخصوص اسرائیل کے خلاف مسلح جدو جہد پر یقین رکھنے والی تنظیموں کے ساتھ ہمدردی کرنے لگے ہیں۔
اس بات کا اظہار مغربی کنارے جہاں فلسطینی اتھارٹی کا گڑھ ہے میں حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ اور اس کے ترجمان ابو عبیدہ کے نام کی ٹی شرٹس کی مقبولیت سے ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ حماس کے زیرانتظام الاقصیٰ ٹی وی کے ناظرین کی تعداد میں بھی غیرمعمولی اضافہ سامنے آیا ہے جو حماس کی عوامی مقبولیت کا بین ثبوت ہے۔