اسرائیل میں سامنے آنے والے تازہ رائے عامہ کے جائزوں میں بتایا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی پچاس روز تک جاری رہنے والی وحشیانہ جارحیت پر صہیونی حکومت کو نہ صرف اندرونی سطح پر سخت تنقید کا سامنا ہے بلکہ جنگ میں فلسطینی مجاھدین کے ہاتھوں شرمناک شکست پر وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاھو کی عوامی مقبولیت میں غیر معمولی کمی آ گئی ہے۔
اخبار "ہارٹز” کی ویب سائیٹ پر صہیونی وزیراعظم کی عوامی مقبولیت کے حوالے سے کیے گئے تازہ آن لائن سروے میں بتایا گیا ہے کہ غزہ جنگ سے قبل وزیرِ اعظم نیتن یاھو کی عوامی مقبولیت کا گراف 52 فی صد تھا جو کہ جنگ کی وجہ سے کم ہو کر 40 فی صد پر آ گیا ہے۔
اخباری سروے میں بتایا گیا ہے کہ جنگ سے قبل نیتن یاھو کی بعض پالیسیوں اور اقدامات سے تقریبا 77 فی صد یہودی مطمئن تھے، لیکن اب اس میں پچیس سے 30 فی صد کمی آ چکی ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ وزیر اعظم نیتن یاھو کی عوامی مقبولیت میں کمی کی بنیادی وجہ غزہ کی پٹی میں جنگ میں شرمناک شکست ہے۔ کیونکہ جنگ کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم مسلسل اپنے مطالبات اور بیانات بدلتے رہے ہیں جس سے عوام کا ان پر اعتماد اٹھ چکا ہے۔
ایک دوسرے عوامی جائزے میں وزیرِ دفاع موشے یعلون کی عوامی مقبولیت جو کہ جنگ سے قبل 77 فی صد تھی اب کم ہو کر 58 فی صد پر آ چکی ہے۔
اخبار "ہارٹز” کی ویب سائیٹ پر صہیونی وزیراعظم کی عوامی مقبولیت کے حوالے سے کیے گئے تازہ آن لائن سروے میں بتایا گیا ہے کہ غزہ جنگ سے قبل وزیرِ اعظم نیتن یاھو کی عوامی مقبولیت کا گراف 52 فی صد تھا جو کہ جنگ کی وجہ سے کم ہو کر 40 فی صد پر آ گیا ہے۔
اخباری سروے میں بتایا گیا ہے کہ جنگ سے قبل نیتن یاھو کی بعض پالیسیوں اور اقدامات سے تقریبا 77 فی صد یہودی مطمئن تھے، لیکن اب اس میں پچیس سے 30 فی صد کمی آ چکی ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ وزیر اعظم نیتن یاھو کی عوامی مقبولیت میں کمی کی بنیادی وجہ غزہ کی پٹی میں جنگ میں شرمناک شکست ہے۔ کیونکہ جنگ کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم مسلسل اپنے مطالبات اور بیانات بدلتے رہے ہیں جس سے عوام کا ان پر اعتماد اٹھ چکا ہے۔
ایک دوسرے عوامی جائزے میں وزیرِ دفاع موشے یعلون کی عوامی مقبولیت جو کہ جنگ سے قبل 77 فی صد تھی اب کم ہو کر 58 فی صد پر آ چکی ہے۔