فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے کہا ہے کہ قومی مفاہمت کی گاڑی کو مشکل سے پٹڑی پر لایا گیا ہے، اب اسے پٹڑی سے اترنے نہیں دیا جائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ قومی حکومت ٹیکنوکریٹ پر مشتمل ہوگی اور پیش آئند چند روز میں اس کا اعلان کردیا جائے گا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق رام اللہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر محمود عباس نے کہا کہ قومی حکومت کی تشکیل میں کوئی مشکل حائل نہیں اور نہ ہی قومی مفاہمتی معاہدے کو آگے بڑھانے میں کوئی رکاوٹ رہی ہے۔ تمام فلسطینی جماعتیں مفاہتمی معاہدے پر متفق ہیں اور جلد از جلد قومی حکومت کی تشکیل کی خواہاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قومی مفاہمتی معاہدہ فلسطینی قوم کی خوش قسمتی ہے اور اگر یہ معاہدہ ناکام ہوتا ہے تو اسے قومی بدقسمتی سمجھا جائے گا۔ صدر نے تمام فلسطینی سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے کے لیے لچک اور برداشت کا مظاہرہ کریں۔
اسرائیل کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر محمود عباس نے کہا کہ پوری فلسطینی قوم اسرائیل کے ہاتھوں میں یرغمال بنی ہوئی ہے۔ فلسطین میں فلسطینیوں کی حکمرانی نہیں بلکہ اسرائیل کی ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ 57 اسلامی ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کر رکھا ہے مگر میں حیران ہوں کہ اسرائیل فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے کیوں تیار نہیں ہے۔
صدرابو مازن نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے امن مذاکرات کے دوران ایک سو چار فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا وعدہ کیا گیا تھا۔ اسرائیل اس وعدے کا پابند تھا لیکن آخری وقت میں اسیران کی چوتھی کھیپ کی رہائی سے انکار کرکے رنگ میں بھنگ ڈال دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ قیدیوں کو رہا نہ کرنے کا کوئی اخلاقی اور قانونی جواز نہیں تھا۔ انہوں نے مقبوضہ بیت المقدس سے فلسطینی شہریوں کی
جبری بے دخلی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ بیت المقدس سمیت سنہ 1967 ء کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے تمام فلسطینی شہریوں کو خالی کردے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین