امریکی ایوان نمائندگان کے زیرانتظام ملٹری سروسز کمیٹی کے ایک سینیئررکن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اگرچہ امریکا نے اپنے دفاعی بجٹ میں کمی ہے لیکن اسرائیل کے لیے مجوزہ فوجی امداد میں کمی نہیں کی جائے گی۔
ادھر اسرائیلی ریڈیو نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حال ہی میں امریکی کانگریس کے دو ارکان "گوڈونیلی” اور "کیلے ایوٹ” نے مقبوضہ بیت المقدس کا دورہ کیا۔ اس دورے کے دوران امریکی ارکان کانگریس نے اسرائیلی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں دو طرفہ دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر امریکی سینٹر ڈونیلی نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے لیے اسرائیل کی فوجی امداد کا تسلسل ناگزیر ہے۔ امریکا اسرائیل کی فوجی امداد کم نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ اس وقت اندرونی خلفشار کا شکار ہے، ایسے میں اسرائیل کو کمزور نہیں ہونے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کی جانب سے اسرائیل کے لیے سالانہ تین ارب ڈالر کی فوجی امداد جاری رہے گی۔ واشنگٹن کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ سالانہ فوجی امداد کا جو معاہدہ کیا گیا ہے اس کی مدت سنہ 2017ء تک ہے۔