آبادکاری کے امور پر ماہر احمد لبن کے مطابق فروری 2012 میں بیت المقدس کی ضلعی کمیٹی برائے پلاننگ اور تعمیرات نے سکیم 11085 کی مںظوری دی جس کا مقصد شعفات قصبے میں 580 دونم زمین پر قبضہ کرنا تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پلاننگ کمیٹیوں نے اس منصوبے پر اٹھنے والے تمام اعتراضات کو مسترد کردیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت 387 نئے ہائوسنگ یونٹس کی تعمیر کی جائیگی جو کہ ایک 1500 ہائوسنگ یونٹس کے ایک بڑے منصوبے کا حصہ ہیں۔
احمد لبن کے مطابق منگل کے روز رامت شلومو بستی سے تعلق رکھنے والے کچھ یہودیوں نے اس منصوبے کے خلاف درخواست دی تھی کیوںکہ یہ منصوبہ یہودی بستی کے اردگرد موجود جنگل پر بنایا جائے گا۔ مگر پلاننگ کمیٹی نے ان اعتراضات کو مسترد کردیا اور ہائوسنگ یونٹس کی تعداد 1680 سے کم کر کے 1500 کردی۔
اس یہودی بستی نے مقبوضہ بیت المقدس کو ایک بہت ہی خوبصورت جنگل سے محروم کردیا ہے اور اس کی وجہ سے بیت حنینہ اور شعفات کے فلسطینی رہائشی اپنی زمینیں بھی نہیں بڑھا پا رہے ہیں۔
دریں اثناء دیوار فاصل اور یہودی بستیوں پر معلومات کے سنٹر کے مطابق قابض افواج نے بیت لحم، نابلس اور شمالی وادی اردن میں 308 دونم زمین پر قبضہ کرلیا ہے۔
سنٹر کے ڈائریکٹر جمیل برغوثی نے بتایا ہے کہ قابض حکام کی جانب سے فلسطینی شہریوں اور ان کی املاک پر حملوں اور قبضے کی کارروائیوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ قابض حکام فلسطینی زمینوں پر قبضہ کرکے اس کے شہریوں کو بے دخل کرکے اپنی متعصبانہ پالیسیوں کا نفاذ کردیں۔