اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے رہ نماء اور لبنان میں جماعت کے مندوب اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا تو پورا خطہ ہی نہیں بلکہ پوری دنیا بدامنی کا شکار ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ عرب ممالک میں جاری شورش سے فائدہ اٹھا کر اسرائیل فلسطینی اتھارٹی کو بلیک میل کرتے ہوئے مظلوم فلسطینی قوم کے بنیادی حقوق کی پامالی کا مرتکب ہو رہا ہے۔ لیکن صہیونی ریاست کی یہ سازش کامیاب نہیں ہو گی۔ انہوں نے فسطینی اتھارٹی کو بھی خبردار کیا ہے کہ قوم کے کسی قسم کے حقوق پر پسپائی اختیار کرنے سے اجتناب کرے کیونکہ اسرائیل مسئلہ فلسطین کا تصفیہ کرنا چاہتا ہے۔
عرب خبر رساں ایجنسی”قدس پریس” کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اسامہ حمدان کا کہنا تھا کہ امریکا ہرقیمت پر فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ کرانے کی کوشش میں چاہے اس کے نتیجے میں فلسطینی اپنے تمام بنیادی حقوق سے محروم ہی کیوں نہ ہو جائیں۔ محمود عباس کو صہیونی ریاست اورامریکیوں کی ملی بھگت سے ہونے والی سازش کا علم ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور امریکا مشرق وسطیٰ کے موجودہ حالات کو فلسطینیوں کو ان کے حقوق سے محروم کرنے کے حوالے سے نہایت سازگار سمجھ رہے ہیں۔ اس لیے جلد از جلد کوئی معاہدہ کرنا چاہتےہیں۔ امریکی اور صہیونی گروپ کا خیال ہے کہ اگر فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ موجودہ حالات میں کوئی سمجھوتہ نہ ہوسکا تو مستقبل میں کسی امن سمجھوتے کا امکان نہ ہونے کے برابر رہ جائے گا۔
حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ فلسطین کے ایک ایک چپے سے صہیونی قبضے کے خاتمے تک فلسطین کو آزاد نہیں سمجھا جا سکتا ہے۔ فلسطین کو اسی وقت آزاد سمجھا جائے گا جب تمام فلسطینی علاقے صہیونی تسلط سے آزاد ہوں گے۔ یہ خبریں بھی سننے کو ملی ہیں کہ اسرائیل بیت المقدس کے ابود یس کے مقام کو فلسطینی ریاست میں شامل کرنے کی بات کر رہا ہے اور باقی مشرقی اور مغربی بیت المقدس پرصہیونی ریاست کا قبضہ قائم رکھنا چاہتا ہے۔
اسامہ حمدان نے کہا کہ اسرائیل ایک سازش کے تحت یہودی ریاست کو تسلیم کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی بھی صہیونی دشمن کی جال میں پھنستی جا رہی ہے۔ رام اللہ انتظامیہ کو اندازہ ہونا چاہیے کہ اسرائیل کو یہودی ریاست کے طور پر تسلیم کرنا کتنا خطرناک ہو گا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین