اسرائیلی حکام نے فلسطینی محصورشہرغزہ کی پٹی کے مریضوں کوعلاج کے لیے مقبوضہ مغربی کنارے لے جانے پر پابندی عائد کردی ہے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق غزہ کے بارڈر امور کےڈائریکٹر”ماہر ابو صبحہ” نے بدھ کے روز نیوز بریفنگ کے
دوران بتایا کہ غزہ کی پٹی سے شمالی گذرگاہ "ایریز” کے راستے مغربی کنارے جانے والےدرجنوں مریضوں کو واپس بھیج دیا ہے اور انہیں کہا گیا ہے کہ غزہ کے مریضوں کو علاج کے لیے مغربی کنارے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔
ابوصبحہ نے بتایا کہ صہیونی حکام کی جانب سے فلسطینی مریضوں کی واپسی کی ذمہ داری فلسطینی اتھارٹی پرعائد ہوتی ہے۔ فلسطینی مریضوں کے پاس مغربی کنارے سفری دستاویزات اور راہ داری کی رسیدوں پر "فلسطینی اتھارٹی” درج ہے جبکہ رام اللہ حکومت نے "مملکت فلسطین” کی ایک نئی اصطلاح گھڑ رکھی ہے۔
اسرائیلی حکام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی سے مغربی کنارے میں داخلے کے خواہش مند افراد اپنے کاغذات درست کرائیں۔
فلسطینی عہدیدار کا کہنا تھا کہ اوسلو معاہدے کی رو سے "فلسطینی اتھارٹی” ہی کی اصطلاح استعمال کی جاتی رہی ہے، کیونکہ اس معاہدے میں فلسطینی انتظامیہ کو محدود انتظامی کنٹرول دیا گیا ہے۔ فلسطین کو آزاد اور خودمختار ریاست کا درجہ حاصل نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ غزہ حکومت کا براہ راست اسرائیلی حکام سے رابطہ نہیں ہے اس لیے وہ اس مسئلے کوحل نہیں کراسکتے ہیں۔ البتہ فلسطینی اتھارٹی کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کنفیوژن کو دور کرائے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین