فلسطینی شہرغزہ کی پٹی کے اسرائیل کی جانب سے جاری معاشی محاصرے کے نتیجے میں شہرکی مقامی صنعت بند ہوچکی ہے جس کے نتیجے میں کم سے کم سات ہزار افراد بے روزگار ہوگئے ہیں۔
غزہ مزدور یونین کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل اور اس کے حامی ممالک دانستہ طور پر غزہ کے مظلوم عوام کو تاریکی میں رکھنا اور انہیں بھوکے مارنا چاہتے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مزدور یونین کے صدر سامی العصمی نے میڈیا کو بتایا کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے عائد پابندیوں کے نتیجے میں غزہ کی مقامی انڈسٹری مکمل طور پر ٹھپ ہوچکی ہے۔ ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے باعث صنعت کار اپنا کام جاری نہیں رکھ سکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں مجموعی طور پر 3900 کارخانے مختلف دھاتوں سے اشیاء تیار کرتے تھے لیکن ان میں 90 فی صد بند ہوچکے ہیں۔ ان میں جو دس فی صد جزوی طور پر کام کررہے ہیں وہ بھی اکثر بند رہتے ہیں۔ العصمی کا کہنا تھا کہ کارخانوں کی بندش سے ہزاروں خاندانوں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں صنعتی سیکٹر کی بحالی کے لے اسرائیل سے ایندھن کی فراہمی کے لیے دباؤ ڈالیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین