اسرائیلی حکام نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے تاریخی شہر الخلیل میں”تل الرمیدہ” کے مقام پر ایک یہودی’توراتی پارک’ کے قیام منصوبے پرکام شروع کردیا ہے۔ یہ پارک انتہا پسند یہودی تنظیموں اور اسرائیلی حکومت کے مشترکہ فنڈز سے بنایا جا رہا ہے۔
اس کے آس پاس فلسطینی آبادی کے علاوہ کئی یہودی کالونیاں بھی قائم ہیں۔ تاہم یہ پارک صرف یہودی آباد کاروں کے استعمال کے لیے خاص ہوگا۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار”ہارٹز” کی رپورٹ کے مطابق صہیونی حکومت اور مقامی یہودی کونسل کے درمیان باہمی تعاون کے ایک معاہدے کے بعد کئی سال قبل اس پارک کی تعمیرکا کام شروع کیا گیا تھا۔ اس پارک کے ایک حصے میں یہودی ماہرین آثار قدیمہ کو کھدائی آثار قدیمہ کی تلاش کا ٹاسک بھی سونپا گیا ہے۔ آثار قدیمہ کے حکام نے کھدائیوں کا کام کئی سال قبل شروع کیا تھا لیکن کسی کے تاریخی آثار نہ ملنے کے باعث کھدائیوں کا کام روک دیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق حال ہی میں "ارئیل” یہودی کالونی کے اکیڈیمک ریسرچ سینٹر اور آثار قدیمہ حکام نے دوبارہ کھدائیاں شروع کی ہیں۔ مقامی فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ قابض فوج نے تل الرمیدہ میں یہودی تاریخی پارک کے قیام کے لیے اراضی 2004ء کے بعد مقامی فلسطینی شہری”ہیکل” اور اس کے خاندان سےقبضے میں لی تھی، جسے بعد ازاں یہودیوں کی ملکیت قرار دیا گیا تھا۔ ابو ہیکل اور اس کا خاندان کئی کنال پر پھیلی اس اراضی پر کاشت کاری اور سبزیاں اگاتا رہا ہے تاہم دوسری تحریک انتفاضہ کے دوران امن وامان کی خراب صورتحال کے بعد صہیونی فوج نے ابو ہیکل کو اراضی خالی رکھنے پر مجبور کردیا تھا۔ کچھ سال زمین غیرآباد رہی جس کے بعد صہیونی فوج نے اس پر قبضہ کر کے یہودیوں کو دے دی تھی۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین