سماجی رابطے کی ویب سائیٹ "فیس بک” کی انتظامیہ نے اسرائیل نوازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے کئی سرکردہ رہنماؤں اور مقربین کے خصوصی سوشل اکاؤنٹ بند کر دیےہیں۔
فیس بک انتظامیہ نے الزام عائد کیا ہے کہ بعض فلسطینی سماجی رابطے کی ویب سائیٹ کو اسرائیل کے خلاف دہشت گردی کےفروغ کے لیے استعمال کررہے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فیس بک کی جانب سے تازہ کارروائی میں حماس رہ نما اور سابق اسیر حسام بدران الشیخ احمد یاسین شہید اور الخلیل یونیورسٹی طلباء ونگ اسلامی بلاک کے صفحات بند کیے گئے ہیں۔
حماس رہ نما حسام بدران نے پہلا خصوصی صفحہ بند ہونے کے بعد ایک نیا اکاؤنٹ کھولا ہے۔ انہوں نے نئے اکاؤنٹ میں پوسٹ کردہ بیان میں "فیس بک” انتظامیہ کے اقدام کو "ظالمانہ، جانب دارانہ اور غیر اخلاقی” قرار دیا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ فیس بک دوہرے معیار کا شکار ہے۔ سماجی ادارے کے نزدیک فلسطینیوں کے کوئی حقوق نہیں ہیں اور تمام حقوق صہیونیوں کو حاصل ہیں۔ ماضی میں بھی فیس بک کی جانب سے جانب داری اور اسرائیلیوں کی طرف داری کا مظاہرہ کیا جاتا رہا ہے۔ میرے سوشل اکاؤنٹ میں ایسی کوئی قابل اعتراض بات نہیں تھی۔ میں اپنے خصوصی صفحے کو عوام الناس سے رابطے کے لیے استعمال کر رہا تھا لیکن فیس بک کی انتظامیہ نے صہیونیت نوازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے میرا اکاؤنٹ بند کردیا۔
ادھرایک فلسطینی نیوز ویب سائیٹ اجنادکی جانب سے بھی فیس بک اکاؤنٹ بلاک کیے جانے کی شکایت کی گئی ہے۔ اجناد ویب پورٹل کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے "فیس بک” انتظامیہ نے آزادی اظہار رائے کے دعوے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کئی اہم فلسطینی رہ نماؤں کے فیس بک اکاؤنٹ بلاک کیےہیں۔ یہ آزادی فکر واظہار پر پابندی کے مترادف اقدام ہونے کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کے ساتھ جانب داری کا کھلا مظاہرہ ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ "فیس بک” انتظامیہ اپنے ہاں فلسطینیوں کی نمائندگی کم کرکے فلسطینیوں کے جذبہ آزادی کونہیں کچل سکتی۔ ایسے اقدامات فلسطینیوں کو اپنی تحریک میں مزید شدت لانے کی مہمیز دیتے ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین