اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے کہا ہےکہ قابض صہیونی فوج کی جانب سے غزہ کی پٹی پر جاری فضائی حملے پرامن شہریوں کے خلاف صہیونی دہشت گردی کی بدترین شکل ہیں۔
حماس نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل دانستہ طور پر فلسطینی مجاہدین کے خلاف جنگ چھیڑ کر انہیں جوابی کارروائی کے لیے مجبور کر رہا ہے۔ اگر صہیونی حکومت حملے کی حماقت کی غزہ کی پٹی کو اسرائیلی فوج کا آخری قبرستان بنا دیں گے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جانب سے جاری ایک تازہ بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر بلا جواز فضائی اور زمینی حملے تیز کر دیے ہیں۔ ان حملوں کے نتیجے میں ہونے والے نقصان اور ان کے تباہ کن نتائج کی تمام تر ذمہ داری قابض اسرائیل پر عائد ہو گی، جوغزہ کی پٹی پر ایک مرتبہ پھر فوجی قبضہ جمانے کا خواب دیکھ رہا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی پر حملے فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ نام نہاد امن مذاکرات کی آڑ میں ہو رہے ہیں۔ نیز مغربی کنارے میں صدر محمود عباس کے زیر کمانڈ سیکیورٹی فورسز کی اسرائیلی فوج کے ساتھ تعاون کا نتیجہ ہے۔ اسرائیل کو فلسطینی اتھارٹی نے ضرورت سے زیادہ بے باک کر دیا ہے، لیکن مجاہدین اسرائیلی غبارے سے ہوا نکال دیں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ مغربی کنارے میں عباس ملیشیا اور اسرائیلی فوج ایک ہی مشن پر کام کرتے ہوئے محب وطن شہریوں کے خلاف کریک ڈاؤن اوران پر تشدد کا مکروہ سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، حماس ان تمام کارروائیوں کی بھرپور مذمت کرتی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین