فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کی حکومت نے بتایا ہے کہ شہرکی راہداریوں کی بندش اور مصری سرحد پربنائی گئی سرنگوں کی مسماری سے غزہ کو کم سے کم 230 ملین ڈالر ماہانہ نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ وزارت اقتصادیات کے سیکرٹری خاتم عویضہ نے ایک تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ مصری سرحد پر کھودی گئی زیرزمین سرنگیں ہی محصورین غزہ کا نظام زندگی چلانے کا آخری سہارا ہے۔ ان کی بندش اور مسماری کے نتیجے میں شہریوں کو سنگین معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ سرنگوں کی مسماری سے زراعت، صعنت تجارت حتی کہ تعمیراتی شعبہ بھی بری طرح متاثر ہورہا ہے۔ یہ سرنگیں غزہ کے شہریوں کے لیے لائف لائن کی حیثیت رکھتی ہیں اور شہر کے باشندوں کی بنیادی ضروریات کا چالیس فی صد انہی سرنگوں سے غزہ پہنچ رہا ہے۔حاتم عویضہ کا کہنا تھا کہ شہر میں سنہ 2008 ء کے بعد بے روزگاری کی شرح اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔ اعدادو شمار کے مطابق اس وقت کم سے کم بے روزگاری کی شرح 43 فی صد سے تجاوز کرچکی ہے۔ سرنگوں کی مسماری کے نتیجے میں گذشتہ تین ماہ میں شہر میں شرح نمو میں تین فی صد کمی آئی ہے۔ قیمتوں میں اضافے کے باعث شہریوں پر اضافی بوجھ پڑا ہے جس کے باعث شہریوں کی قوت خرید میں بھی کمی آگئی ہے