مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس رہ نما نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ قبلہ اول پرانتہا پسند یہودیوں کے شرمناک حملے دراصل مسجد اقصٰی کو تقسیم کرنے اور اسے یہودیانے کی گھٹیا سازشوں میں سے ایک گھناؤنی سازش ہے۔ ان تمام سازشوں کے پس پردہ صہیونی حکومت اور اس کے ریاستی ادارے ملوث ہیں جنہوںنے انتہا پسند یہودیوں کو تو ہرقسم کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے مگر مسجد اقصٰی میں موجود مسلمان نمازیوں اور حفظ قرآن میں مصروف طلباء کا ناطقہ بند کیاجا رہا ہے۔ اس سازش کے ذریعے صہیونی قبلہ اول کو یہودیوں اور مسلمانوں میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔
عزت رشق نے کہا کہ مسجد اقصیٰ مجموعی طور پر 144 دونم رقبے پر پھیلی ہوئی وقف اسلامی سرزمین ہے جسے صہیونیوں کو روندنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ فلسطینی عوام قبلہ اول کی ایک انچ زمین سے بھی دستبردارنہیں ہوں گے کیونکہ اس پرخالص مسلمانوں کا حق ہے۔ یہودیوں کے تمام دعوے باطل ہیں۔
حماس رہ نما نے مسجداقصٰی کی جگہ "ہیکل سلیمانی” کی تعمیر کے لیے سرگرم یہودی تنظیم” مرکز برائے جبل ہیکل” کی جانب سے آج جمعرات کے روز مسجد اقصٰی پردھاوا بولنےکے اعلان کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے فلسطینی عوام سے اپیل کی کہ وہ یہودی انتہا پسندوں کے حملوںکی روک تھام کے لیے زیادہ سے زیادہ تعداد میں مسجد اقصیٰ میں جمع ہوں تاکہ انتہا پسندوں کو اپنے مذموم عزائم میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑے۔