برطانوی ذرائع ابلاغ نے دعوٰی کیا ہے کہ حال ہی میں اسرائیل کے سابق نیول چیف جنرل ریٹائرڈ ایلی ماروم کی لندن کے ہیتھرو ائیرپورٹ پر کئی گھنٹے تک پوچھ تاچھ کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ جنرل ایلی ماروم کی قیادت میں سنہ 2010ء میں غزہ کی پٹی کی طرف آنے والے عالمی امدادی قافلے”فریڈم فلوٹیلا” پر اسرائیلی فوج نے حملہ کر دیا تھا۔ حملے کا ہدف ترکی کے امدادی بحری جہاز” مرمرہ” کو
بنایا گیا اور کارروائی میں نو ترک رضاکار شہید اور ساٹھ سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
صہیونی فوج نے تمام امدادی جہازوں کا سامان لوٹنے کے بعد ان پر سوار چھ سو عالمی امدادی کارکنوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔
یہ امدادی جہاز آج سے تین سال قبل غزہ کی پٹی کا محاصرہ بندی توڑنے کے لیے ایک بڑے امدادی مشن پر آ رہے تھے کہ اسرائیل نے انہیں کھلے سمندر میں روک لیا تھا۔ اسرائیلی فوج کی اس ننگی جارحیت کے بعد عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کی اس کی شدید مذمت کی تھی۔ عالمی اداروں نے فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث صہیونی فوج کے 100 اعلٰی افسران میں جنرل ماروم کا نام بھی شامل کر رکھا ہے۔ یہ تنظیمیں ان صہیونی فوجی افسروں کے خلاف عالمی عدالتوں میں مقدمات چلا رہی ہیں۔
یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ آیا جنرل ماروم کو برطانیہ میں کیوں کر روکا گیا اور ان سے کس قسم کی پوچھ تاچھ کی گئی ہے۔
لندن ۔۔۔ مرکز اطلاعات فلسطین