اسرائیلی فوج نے اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے مغربی کنارے سے تعلق رکھنے والے رہ نما الشیخ نزیہ ابو عون کو اٹھائیس ماہ کی طویل انتظامی حراست میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا ہے۔
جنین سے مرکز اطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کی اطلاع کے مطابق 51 سالہ الشیخ ابو عون کی رہائی بدھ کے روز عمل میں لائی گئی۔ رہائی سے کچھ دیر قبل جنین میں ان کے اہل خانہ کوبھی مطلع کر دیا گیا تھا جس کے بعد اہل خانہ اور مقامی شہریوں کی بڑی تعداد طولکرم کے مشرق میں جبارہ فوجی چوکی کے پاس استقبال کے لیے چلی گئی تھی جہاں صہیونی فوج کی ایک جیپ کے ذریعے انہیں وہاں پر اتار گیا۔ ان کے استقبال کے لیے آنے والوں میں حماس کے مقامی قائدین اوراراکین قانون ساز کونسل بھی موجود تھے۔
پی آئی سی کے نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے الشیخ نزیہ کا کہنا تھا کہ وہ تمام اسیران سے یہ پیغام لے کرآئے ہیں کہ فلسطینی اپنے مقدس قومی کاز کے لیے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اسیران کی رہائی کے بہت سے طریقے ہو سکتے ہیں۔ فلسطینی عوام کو اپنے بھائیوں کو دشمن کی قید سے آزاد کرانے کے لیے تمام وسائل اور ذرائع کو استعمال کرنا چاہیے۔
ذرائع کے مطابق شیخ ابو عون کی رہائی ان کے وکیل کی مسلسل محنت اور جانفشانی کا نتیجہ ہے کیونکہ رہائی سے قبل تک صہیونی پراسیکیوٹر جنرل اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہا تاہم ان کے وکیل محمد عابد نے صہیونی سپریم کورٹ میں دلائل دیتے ہوئے صہیونی پراسیکیوٹر جنرل کو لاجواب کردیا جس کے بعد عدالت نے ان کی فوری رہائی کے احکامات دیے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین