اسرائیلی پارلیمان کی سکیورٹی و امور خارجہ کمیٹی کے سربراہ اویگڈور لیبرمان نے کا کہنا ہے کہ اگر وہ اسرائیل کے وزیر اعظم ہوتے تو بلاتاخیر غزہ کی پٹی پر قبضے کا حکم دے چکے ہوتے۔ اسرائیلی وزیر اعظم کی حلیف پارٹی اسرائیل بیتنا کے سربراہ نے کہا کہ امن ایک دھوکہ ہے اور حماس اسے مزید قوت حاصل کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
ریڈیو سے کی جانے والی اپنی ایک بات چیت میں انہوں نے کہا کہ مصر میں الاخوان المسلمون کی حکومت کی معزولی اور سیناء میں حماس کی سرگرمیوں کے درمیان تعلق ہے۔ اس بات میں کچھ شک نہیں کہ صحرائے سینا میں جہادی عناصر اسرائیل کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرینگے۔
انہوں نے زور دیا کہ فلسطین کے ساتھ مذاکرات میں اسرائیل اپنے موقف سے دستبردار ہوگا تو اسرائیل بیتنا اس کی شدید مخالفت کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ مصر کا استحکام اسی کے مفاد میں ہے۔ اسرائیل کو کوئی جلدی نہیں کہ وہ مصر کے حالات کے بارے میں اپنا موقف بیان کرے۔ ان حالات میں ہم نہیں سمجھتے کہ یہ مسئلہ جلد حل ہوگا الاخوان المسلمون ایسی تنظیم نہیں کہ وہ مصری صدر محمد مرسی کی معزولی کے بعد امن سے رہے گی۔
تاہم اس بارے میں حتمی تجزیہ کرنا قبل از وقت ہوگا، ہمارا کہنا صرف یہ ہے کہ مصر ہمارا سب سے بڑا ہمسایہ ہے اور اس کے ساتھ امن ہماری اولین ترجیح ہے۔ یہ واضح ہے کہ اس ملک میں عدم استحکام پورے خطے پر اثر ڈالے گا۔ لہذا ہمارا مفاد اسی میں ہے کہ مصر میں استحکام رہے۔
تل ابیب نے اسرائیلی فوج کے ساتھ سکیورٹی تعاون جاری رکھنے پر زور دیا ہے بالخصوص مصر اور غزہ کی سرحد پر زیر زمین سرنگوں اور جزیرہ نما سیناء کے حوالے سے۔ عبرانی ریڈیو نے اسرائیلی فوج کے ایک اعلی اختیاراتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ مصری فوج کے ساتھ تعاون جاری ہے۔ بالخصوص صحرائے سینا میں جہادی عناصر کے چیلنج سے نمٹنے اور یہاں امن کی بحالی کے لیے مصری فوج کا سرگرم ہونا انتہائی ضروری ہے۔ اسی طرح غزہ کی پٹی کی سرحد پر پھیلی ہوئی زیر زمین سرنگوں کو ختم کرنے کے لیے بھی مصری اور اسرائیلی فوجیں ایک دوسرے کی مدد کر رہی ہیں۔
ان سرنگوں کے بند ہونے سے چھ سال سے محاصرے میں گھرے غزہ کی حکمران جماعت حماس کو شدید دھچکا پہنچے گا۔ ذرائع نے کہا کہ سیناء میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے یہاں پر فوجی سازوسامان اور طیارے لانے میں بھی مصری اور اسرائیلی فوجیں ایک دوسرے کی مدد کر رہی ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین