عزت رشق نے خبردار کیا کہ امن اور اسرائیل کے ساتھ مذاکرات صرف ایک سراب ہیں جو یومیہ بنیادوں پر فلسطینی سرزمین اور قوم کے خلاف جاری اسرائیلی جرائم کے ساتھ تعاون ہونگے۔ انہوں نے رام اللہ اتھارٹی اور تحریک فتح سے مطالبہ کیا کہ مسئلہ فلسطین کے تصفیے اور مذاکرات کے وہم میں قومی موقف پر سودے بازی نہ کرے، اور قومی مفاہمت پر عمل درآمد کے لیے ہونے پر اتفاق کے حوالے سے اپنی ترجیحات میں تبدیلی نہ کرے۔
حماس کے سیاسی شعبے کے رکن نے تمام جماعتوں سے قومی مزاحمت پروگرام پر متحد ہوکر چلنے کا مطالبہ کیا اور آزادی کے مقصد کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھنے اور ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنے کا کہا۔ انہوں نے دارالحکومت القدس پر مشتمل آزاد فلسطینی ریاست، تمام فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی پر توجہ مرکز رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اس حوالے سے حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات امریکی دباؤ اور اسرائیلی مطالبات پر لبیک کہنے کا نتیجہ ہیں۔ یہ مذاکرات انتہاء پسند اسرائیلی حکومت کے لیے ایک تحفہ اور فلسطینی قوم کے لیے سراسر خسارہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ مذاکرات صہیونی امریکی منصوبے کی تکمیل اور فلسطینی قوم کے حقوق سے دستبرداری کے سفر کا ہی اگلا قدم ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین