مصرمیں فوج کے ہاتھوں مُنتخب صدر ڈاکٹر محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد فلسطینی شہرغزہ کی پٹی سے ملحقہ رفح بارڈر بھی بند کر دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں سیکڑوں عازمین عمرہ اپنے اس مقدس فرض کی ادائیگی سے محروم ہو گئے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کےمطابق غزہ وزارت اوقاف و مذہبی امورکی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ غزہ سے عازمین عمرہ کو ویزے جاری کرنے کا عمل روک دیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مصری حکام کی جانب سے غزہ کی واحد بین الاقوامی گذرگاہ "رفح” کو دوطرفہ آمد ورفت کے لیے غیرمعینہ مدت تک کے لیے بند کردیا گیا ہے، جس کے باعث غزہ کے شہری سرحد پار نہیں جاسکتے اور نہ ہی وہ عمرہ کی ادائیگی کے لیے حجاز مقدس کا سفر کر سکتے ہیں۔
اُدھر مصری حکام نے اطلاع دی ہے کہ قاہرہ آنے کی تیاری کرنے والے 900 فلسطینی معتمرین کو جدہ ہی میں روک لیا گیا ہے کیونکہ مصر کے موجودہ حالات کے تناظر میں رفح بارڈر کو غیرمعینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
درایں اثناء فلسطینی وزیراوقاف ومذہبی امورڈاکٹراسماعیل رضوان بھی ان دنوں سعودی عرب میں ہیں۔ انہوں نے جدہ میں پھنسے سیکڑوں معتمرین سے ملاقاتیں کی ہیں اورانہیں تازہ ترین صورت حال کے بارے میں بریفنگ دی ہے۔ ڈاکٹر رضوان کا کہنا ہے کہ انہوں نے غزہ سے تعلق رکھنے والے معتمرین کے جدہ میں عارضی قیام کے لیے السفیر اور الجنادریہ ہوٹلوں میں بکنگ کرادی ہے اور ساتھ ہی معتمرین سے بھی کہا ہے کہ وہ خود بھی اپنے طورپر مصری حکام سے رابطے میں رہیں۔ غزہ حکومت بھی ان کی وطن واپسی کو جلد یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
فلسطینی وزیر اوقاف نے مصری حکام سے رفح بارڈ جلد از جلد کھولنے کی اپیل کی اورسعودی حکومت پربھی زور دیا کہ وہ معتمرین کی محفوظ وطن واپسی کو یقینی بنانے کے لیے قاہرہ حکومت پر دباؤ ڈالے۔
بشکریہ:مرکزاعلاعات فلسطین