یہودی آباد کاروں کے ایک جتھے نے مقبوضہ بیت المقدس میں قبلہ اول پر دھاوا بول دیا، مسجد اقصی کی بے حرمتی پر مشتمل اس جارحیت میں انتہاء پسند یہودی مذہبی پیشوا ”یسرائیل ارئیل” بھی شریک تھا۔ ہلہ بولنے والے ان یہودیوں کا تعلق الخلیل کی یہودی بستی ”کریات اربع” سے بتایا جاتا ہے۔
مقبوضہ بیت المقدس کے ذرائع نے بتایاکہ جمعرات کے روز علی الصباح یہودی آباد کاروں کی مختلف ٹولیوں نے۔ اسرائیلی سکیورٹی فورسز بھی مسجد اقصی کے احاطوں میں ان یہودیوں کی حفاظت پر مامور رہی۔
ذرائع نے بتایا کہ اس مرتبہ یہودی ٹولیوں کے ہمراہ انتہاء پسند یہودی مذہبی پیشوا ”یسرائیل ارئیل” بھی تھا جس کو اسرائیلی فوجیوں نے گھیرے میں لے رکھا تھا، ارئیل مسجد اقصی کے تمام احاطوں میں آزادانہ گشت کرتا رہا۔
مسجد اقصی میں موجود نمازی یہودیوں کی اس ناپاک جسارت پر سخت مشتعل ہوگئے اور انہوں نے تکبیر اور تہلیل کے زبردست نعرے لگائے۔ یہودی ربی کے اس دورے کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا۔
اقصی فاؤنڈیشن برائے وقف و آثار قدیمہ کے کوآرڈینیٹر محمود ابو عطا نے اپنے اخباری بیان میں کہا کہ مسجد پر دھاوا بولنے والے یہودیوں کی تعداد 32 تھی، یہ آباد کار تین الگ الگ ٹولیوں میں مسجد میں داخل ہوگئے۔ انہوں نے مسجد اقصی کے احاطوں میں تلمودی اور توراتی عبادات کی ادائیگی کی کوشش بھی کی۔
ابو عطا نے بتایا کہ اسرائیلی پولیس نے یہودی مذہبی پیشوا کی آمد کے موقع پر مسجد کے اندر انتہائی سکیورٹی کے انتہائی کڑے انتظامات کر رکھے تھے، تاہم مسجد میں موجود نمازیوں اور طلبہ نے زبردست احتجاج کیا اور مسجد کی فضائیں اللہ اکبر کے نعروں سے گونج اٹھیں۔
یاد رہے کہ یسرائیل ارئیل اس سے قبل ہی یہ اعلان کر چکے تھے کہ توراۃ کے نزول کی مناسبت سے منائے جانے والے تہوار کے موقع پر مسجد اقصی میں داخل ہوکر توراتی عبادات ادا کریں گے۔ ان کے اس اعلان کے بعد سے مسجد اقصی اورالقدس کے اندر سکیورٹی انتظامات انتہائی سخت کردیے گئےتھے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین