اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کی ہم خیال طلبہ تنظیم اسلامک بلاک نے النجاح یونیورسٹی کے طلبہ کونسل کے انتخابات میں 33 نشستوں پر فتح حاصل کر لی۔ اسلامک بلاک نے چھے سال کے وقفے کے بعد طلبہ یونین کے انتخابات میں حصہ لیا تھا مگر مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کی چھے سالوں میں جارحیت کی پالیسی کی وجہ سے اسلامی بلاک کو یہ کامیابی حاصل ہو گئی۔
حتمی نتیجے کے مطابق 19956 طلبہ میں سے 13824 طلبہ نے حق رائے دہی استعمال کیا اور اس کے نتیجے میں فتح کی طلبہ تنظیم نے 43 سیٹیں حاصل کیں، حماس کی طلبہ تنظیم نے 33 نشستیں اور اس کے علاوہ پانچ نشتیں دوسری طلبہ تنظیموں نے حاصل کیں۔
نتائج سننے کے بعد اسلامی بلاک کے کارکن اس شاندار فتح پر رب کے حضور سجدہ ریز ہو گئے۔ یہ فتح ان کو الیکشن سے پہلے جارحیت کا سامنا کرنے اور فتح کی طلبہ تنظیم کے کارکنان اور مغربی کنارے کی سیکیورٹی فورسز کی دھمکیوں کا سامنا کرنے کے بعد نصیب ہوئی ہے۔
اسلامک بلاک کے حمایتی بہت سے طلبہ مغربی کنارے کی سیکیورٹی صورتحال کے باعث ووٹ ڈالنے کے لئے نہ آئے اور گھروں میں بیٹھے رہے۔
اسلامک بلاک نے اعلان کیا ہے کہ وہ مغربی کنارے کی یونیورسٹیوں میں طلبہ کی بھلائی کے لئے سرگرمیاں شروع کرے گی تاکہ طلبہ تنظیموں کی سرگرمیوں پر جمی گرد صاف کی جا سکے۔
اس معاملے پر فلسطینی قانون ساز کونسل کے سپیکر عزیز دویک نے کہا ہے کہ اسلامی بلاک کی مغربی کنارے کی یونیورسٹیوں کے انتخابات میں کامیابی اس بات کا مظہر ہے کہ فلسطینی عوام ابھی تک دینی اصولوں اور مزاحمت کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔
دویک نے کہا کہ فتح کی طلبہ تنظیم نے یونیورسٹیوں کے طلبہ یونین انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے ہر ممکن حربہ استعمال کیا ہے تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ طلبہ کو اپنے لئے ووٹ ڈالنے پر مجبور کرسکیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ فتح اور اس کی طلبہ تنظیم نے طلبہ کو ڈرایا دھمکایا ہے اور انہیں الیکشن کے دوران یونیورسٹی آنے سے روک دیا۔ اس کے علاوہ بہت سے طلبہ کو سکالر شپ اور موبائل فون کارڈ کے لالچ دے کر ان کو اپنے لئے ووٹ ڈالنے پر آمادہ کیا۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین