مغربی کنارے میں صہیونی قید سے رہائی پانے والے فلسطینی اسیرہ رانیا السقا نے الزام عاید کیا ہے کہ رام اللہ حکام نے ان اٹلی علاج کی غرض سے سفر کے اخراجات دینے سے انکار کر دیا ہے حالانکہ انہوں نے ایوان صدر سے اس ضمن میں مدد فراہم کرنے کی متعدد اپیلیں کر رکھی تھیں۔
ٹریڈ یونین ہال میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رانیا السقا نے فلسطینی انتظامیہ کی وزارت اسیران اور صحت پر الزام عاید کیا کہ قیدیوں کی فلاح و بہبود کی مد میں ملنے والی رقم کو رام اللہ اتھارٹی کے عہدیدار یورپ اور دنیا کے دوسرے ملکوں کی سیر و سیاحت پر ضائع کر رہے ہیں۔
رانیا نے بھرائی ہوئی آواز میں بتایا کہ اپنی بیماری کے آغاز پر انہیں پتا نہیں چلا کہ وہ سرطان کے مرض میں مبتلا ہیں، تاہم بیماری کے آغاز میں گردے کا وائرس تشخیص ہونے والا مرض مثانے کا سرطان بن گیا جو بعد میں حرام مغز تک جا پہنچا۔
انہوں نے بتایا کہ میرے چھوٹے بڑے 23 آپریشن ہو چکے ہیں لیکن میرے میڈیکل بل کی مدت ختم ہو چکی تھی جس کے بعد اردن کے ہسپتال نے مجھے ہدایت کی کہ میں اپنے میڈیکل اخراجات کے بلز کی رام اللہ جا کر از سر نو تجدید کراؤں۔
رانیا نے اسرائیلی حکام پر الزام عاید کیا کہ وہ قیدیوں کو رہا کرتے ہوئے انہیں خطرناک وائرس کا مریض بنا دیتا ہے۔ یہ وائرس جیل میں دیئے جانے والی ادویہ میں شامل کئے جاتے ہیں۔ خاص طور پر تشدد کا نشانہ بننے والوں قیدیوں کو سکون آور ادویہ میں ملا کر یہ وائرس دیئے جاتے ہیں۔
السقا نے بین الاقوامی برادری اور فلسطینی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ رہائی پانے والے قیدیوں کا مکمل طبی معائنہ کرائیں۔ یاد رہے رانیا السقا کو اسرائیل نے تیرہ برس قید کی سزا سنائی تھی۔ کئی بچوں کی والدہ پر رام اللہ اور القدس کے درمیان ایک ناکے پر صہیونی فوج کو خنجر گھونپنے کا الزام تھا۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین