انسانی حقوق کی فلسطینی تنظیموں نے اسرائیلی جیلوں میں بھوک ہڑتال کرنے والے معروف فلسطینی اسیر سامر البرق سے امریکی مرکزی تحقیقاتی ادارے ’’ایف بی آئی‘‘ کے اہلکاروں کی تفتیش کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ مغربی کنارے کے شہر قلقیلیہ کے قریبی قصبے جیوس سے تعلق رکھنے والے البرق پچاس روز سے بھوک ہڑتال پر ہیں۔
سامر البرق کے والد حامی البرق نے بتایا کہ صہیونی عقوبت خانوں میں ان کے بیٹے سے امریکی ایف بی آئی کے تفتیش کار تحقیقات کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جیلوں میں امریکیوں افسروں کی تفتیش قابل مذمت ہے جس سے فلسطینی قیدیوں کا معاملہ مزید پیچیدہ ہوتا جارہا ہے۔
فلسطینی اسیران کے مطالعاتی مرکز سے گفتگو کرتے ہوئے سامر البرق کے والد نے کہا کہ اسرائیلی حکام ان کے بیٹے کو بہیمانہ تشدد اور درناک تفتیشی مراحل سے گزار رہے ہیں، پچاس دنوں کی بھوک ہڑتال کے باعث سامر البرق کی حالت انتہائی خراب ہو چکی ہے، بھوک ہڑتال ختم کرنے پر مجبور کرنے کے لیے جن اوچھے ہتھکنڈوں کا استعمال کیا جارہا ہے ان میں سے ایک البرق کی اقارب سے ملاقاتوں پر پابندی بھی ہے۔
اسیران کے حقوق کے مرکز کے میڈیا ترجمان قاھر ابو کمال نے واضح کیا کہ سامر البرق نے 26 فروری کو لگاتار چوتھی مرتبہ بھوک ہڑتال کی تجدید کی تھی، وہ صہیونی عقوبت خانوں سے رہائی تک بھوک ہڑتال جاری رکھنے پر اصرار کیے ہوئے ہیں، 39 سالہ البرق کا تعلق قلقیلیہ کے جیوس ٹاؤن سے ہے اور انہیں اس سے قبل امریکا اور اردن کی سکیورٹی فورسز بھی متعدد بار حراست میں لے چکی ہیں۔ انہیں آخری بار اسرائیلی فوج نے 11 جولائی 2010 کو الکرامہ کراسنگ سے گرفتار کیا تھا۔ وہ اردن میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے جانا چاہتے تھے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین